مبینہ’’منشیات کا اسمگلر‘‘ شرافت شیخ دہلی میں گاڑی چوری کے الزام میں گرفتار

پولیس کو شبہ ہے کہ 53سالہ شرافت شیخ چوری کی گاڑیاں خرید کر اپنے لئے تسکری کرنے والے والوں کو استعمال کے لئے دیتا ہوگا۔

نئی دہلی۔ دہلی میں مبینہ منشات کی تسکری کرنے والا بڑا سرغنہ شرافت شیخ جس پر 37مقدمات درج ہیں کو پچھلی اتوار پولیس نے گاڑی چوری کے الزام میں گرفتار کرلیاہے۔پولیس کو شبہ ہے کہ 53سالہ شرافت شیخ چوری کی گاڑیاں خرید کر اپنے لئے تسکری کرنے والے والوں کو استعمال کے لئے دیتا ہوگا۔

پچھلے جمعہ کے روز شیخ کو گرفتاری کرنے کی سرگرمی کو اسوقت فروغ ملا جب بارہ پل کے راستے سے گذرنے والے ایک اسکوٹر سوار شخص کو پولیس ٹیم نے اپنی تحویل میں لیاتھا۔

موٹر سیکل سوار نظام الدین ریلو ے اسٹیشن کی سمت جارہاتھا۔ پولیس کا کہنا ہے گرفتا ر کئے گئے شخص کی شناخت پیوش ورما کے طورپر کی گئی جس کو گاڑی کے دستاویزات پیش کرنے میں ناکامی پر پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیاتھا

۔تفتیش میں پتہ چلا کہ پچھلے سال ایسٹ دہلی سے مذکورہ اسکوٹر چوری کی گئی تھی۔ڈپٹی کمشنرپولیس ساوتھ ایسٹ چینا موئی بسوال نے کہاکہ’’ورما منشیات کا عادی ہوگئی تھا اور اپنی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے اس نے گاڑیاں او رموٹر سیکل کا سرقہ شروع کردیاتھا۔

اس نے کہاکہ وہ اپنا چوری کا سامان نظام نگر کا ساکن محمد تبریز عرف پپو کانا کو فروخت کرتاتھا۔نظام الدین کے قریب سے پپوکانا کی بھی گرفتاری عمل میں لائی گئی‘‘۔بسوال نے کہاکہ تفتیش کے طور پپو کانانے اس بات کو تسلیم کیاکہ وہ شیخ کے لئے کام کرتاہے۔ کانا نے کہاکہ چوری کی گاڑیاں او رموبائیل فون وہ شیخ کو فروخت کردیتا تھا۔ کانا کے انکشاف کے بعد اتوار کے روز شیخ کے گھر پر پولیس نے دھاوا کیاتھا۔

ایک سینئر پولیس افیسر نے بتایا کہ 18موبائیل فون اور دو پہیوں والی دوگاڑی دھاوے میں ضبط کی گئیں۔ انہوں نے کہاکہ شیخ مذکورہ گاڑیاں او رفون منشیات کی تسکری کرنے والوں کو استعمال کے لئے دیاکرتاتھا۔

ڈی سی پی بسوال نے کہاکہ پچھلے سال تیمورنگر میں ایک مبینہ منشیات کے تسکر کے ہاتھوں روپیش بیسویا کے قتل کے بعد پولیس نے علاقے منشیات مافیا پر لگام کسنے کاکام کیاتھا۔ ڈی سی پی کا کہنا ہے’’ اس کاروائی کے بعد کئی منشیات کی تسکری کرنے والوں نے شیخ کی گینگ میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔

اس کیس میں ہم نے اس کو اٹو چوری کے معاملے میں گرفتار کیاہے۔ ہم دیگر معاملات میں اس کے رول کی جانچ کررہے ہیں‘‘۔ شیخ پر درج مقدمات میں این ایس اے اور ایم سی او سی اے کے تحت بھی مقدمات درج ہیں۔