مایاوتی کے 2019 میں لوک سبھا انتخابات میں مقابلے کا امکان

لکھنؤ، 11 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) صدر مایاوتی پارٹی کارکنوں میں جوش بھرنے اور اہم حریف بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو سخت ٹکر دینے کے ارادے سے امبیڈکر نگر یا بجنور سیٹ سے اگلا لوک سبھا الیکشن لڑ سکتی ہیں۔ اگلے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو سخت ٹکر دینے کے لئے بی ایس پی اپوزیشن جماعتوں کی یکجہتی کے حق میں ہونے کے اشارہ پہلے ہی دے چکی ہے ۔ اس سلسلے میں سماجوادی پارٹی (ایس پی) کے ساتھ سیٹوں کی تقسیم کو لے کر دونوں جماعتوں کے درمیان کئی مرتبہ بات چیت بھی ہو چکی ہے ۔ غور طلب ہے کہ بی ایس پی نے گورکھپور اور پھول پور لوک سبھا سیٹوں کے ضمنی انتخابات میں سماج وادی پارٹی کو حمایت دی تھی جن میں ایس پی امیدواروں کی جیت ہوئی تھی۔ پارٹی نے کیرانہ لوک سبھا سیٹ اور نورپر اسمبلی سیٹ کے ضمنی انتخابات میں بھی بی جے پی کے خلاف اپوزیشن امیدواروں کی حمایت کی تھی۔ ان دونوں ضمنی انتخابات میں بھی بی جے پی کو نشستیں گنوانی پڑی تھیں۔ مایاوتی کے خود عام انتخابات نہ لڑنے کی حکمت عملی پر نظر ثانی کرنے اور اب اگلا لوک سبھا انتخابات لڑنے کے اشارہ سے اترپردیش میں نیا سیاسی اکھاڑابننے کی امید ہے ۔ اگر مایاوتی انتخابات لڑتی ہیں تو یہ ان کا ایک اسٹریٹجک قدم ہوگا۔
بی ایس پی سربراہ کئی سالوں سے خود الیکشن لڑنے سے زیادہ ترجیح پارٹی کو مضبوط کرنے پر دیتی رہی ہیں۔
بی ایس پی کے ایک سینئر لیڈر نے بدھ کو کہا کہ پارٹی محترمہ مایاوتی کے لئے بہتر لوک سبھا سیٹ کے انتخاب کے عمل پہلے ہی شروع کر چکی ہے ۔ پارٹی لیڈر نے کہا کہ یہ نشستیں فیض آباد سے ملحق امبیڈکر نگر یا بجنور ہو سکتی ہیں۔ محترمہ مایاوتی 1998،1999 اور 2004 میں اکبر پور (اب امبیڈکر نگر) سیٹ سے لوک سبھا میں نمائندگی کر چکی ہیں۔
محترمہ مایاوتی نے آخری بار لوک سبھا انتخاب 2004 میں لڑا تھا، اس کے بعد سے وہ اتر پردیش کی وزیر اعلی رہنے کے دوران ایم ایل سی کی رکن رہیں۔ سال 2012 میں اترپردیش کے اقتدار گنوانے کے بعد انہوں نے راجیہ سبھا کی رکنیت حاصل کی۔ انہوں نے گزشتہ سال راجیہ سبھا سے استعفی دے دیا تھا۔