مایاوتی کی بی ایس پی 2019کے الیکشن میں بی جے پی سے مقابلے کے لئے اپنا گیم پلان تبدیل کررہی ہے۔

مایاوتی نے دلت مسلم اور پسماندہ طبقات کے رائے دہندوں کی ایس پی سے الائنس کرکے سب کو چونکا دیاتھا۔ بی ایس پی یوپی سے آگے بڑھ کر بی جے پی کو سخت مقابلہ دینے والے موقف اختیار کرنے کی کوشش میں ہے۔

ناقابل فراموش سالگرہ تھی وہ جنوری15کے روز اپنی سربراہ مایاوتی کی سالگرہ کے موقع پر بھوجن سماج پارٹی کے کارکنوں نے جم کا جشن منایا‘ یہ وہ سالانہ تقریب ہے جس میں پارٹی کے حامی اپنے عطیات پیش کرتے ہیں ۔

وفاداری او رپارٹی کی حمایت جو واضح پیمانہ بھی ہے۔عام طور پر پارٹی کچھ کروڑ ہی جمع کرتی ہے اس سے بڑھ کر نہیں مگر اس سال کچھ لاکھ ہی جمع ہوئے‘ اس بات کی جانکاری پارٹی کے ایک قریبی شخص نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہی کہ بی ایس پی اپناڈاٹا کسی کو نہیں بتاتی

۔سال2019کے لوک سبھا الیکشن کے لئے پارٹی نے زیادہ امیدواروں کی تلاش نہیں کی ہے ۔ پارٹی کے اجلاس میں بھی مایاوتی نے بی ایس پی کی امیدوں کو کم ہی بتایا ہے ۔ سال2012میں سماج وادی پارٹی سے شکست فاش ہونے کے بعد پارٹی کی گرفت اترپردیش میں کمزو رپڑگئی تھی

۔پارٹی نے2014میں ایک بھی امیدوار کو لوک سبھا میں کامیابی نہیں دلائی اور پچھلے سال403اسمبلی سیٹوں کے ایوان میں محض 19پر کامیابی حاصل کرسکی جبکہ بی جے پی نے صفایا کردیاوہ بھی دلت طبقے میں جو بی ایس پی کی بنیاد ہے۔

مایاوتی کبھی بھی انتخابی مفاہمت کی حامی نہیں رہی مگر بی جے پی کی بڑھتی طاقت نے انہیں دوبارہ سونچنے پر مجبور کردیا۔مذکورہ 62سالہ لیڈر نے مارچ کے مہینہ میں لوک سبھا الیکشن کے گورکھپور او رپھلپور پارلیمانی حلقہ پر سماج وادی پارٹی کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے سب کو حیران کردیا۔

مایاوتی جو عام طور پر ضمنی انتخابات سے دوری اختیار کرتی ہیں نہ ضمنی الیکشن میں الائنس کا تجربہ کیااور کامیاب بھی ہوئی۔ برسراقتدار بی جے پی نے دونو سیٹوں پر ہار کا سامنا کرنا پڑا جس میں سے ایک چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ کی نمائندگی والا گورکھپور او ردوسرا ان کے نائب کیشو پرساد موریا کی سیٹ تھی دونوں اب قانون ساز کونسل کے رکن ہیں۔

بی ایس پی کے ریاستی صدر رام چہل راج بہار نے کہاکہ بی ایس پی او رایس پی اتحاد نے ریاست کے سیاسی حالات کو تبدیل کردیا اور 2019کے مجوزہ الیکشن میں مخالف بی جے پی ووٹ کے حصول میں اس کامیابی کو درج کیاجارہا ہے۔

انہو ں نے اترپردیش کی 80میں سے 71سیٹو ں کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ’’یہ اتحاد دلت مسلم پسماندہ طبقات کے رائے دہندو ں کو اپنی طرف راغب کروانے میں مدد گارثابت ہوگااور بی جے پی کے لئے2014کا مظاہرہ دوبارہ پیش کرنے میں مشکلات کھڑا کرسکے گا‘‘۔ یوپی جہاں پر ملک میں سب سے زیادہ لوک سبھا سیٹیں ہیں وہاں پر 17سیٹ ایس سی کے لئے محفوظ ہیں اور تمام پر 2014میں بی جے پی نے جیت حاصل کی تھی۔

مایاوتی نے قریب سے ان نتائج کاجائزہ لینے کے بعد ہی ایس پی سے ہاتھ ملانے کا فیصلہ کیاہے جس کو یہ بھی معلوم ہے کہ ان کا کیڈر اس فیصلے سے خوش ہی ہوگا۔مایاوتی نے اپنے جائزہ میں اس بات کو محسوس کیاتھا کہ یوپی کی دوسیٹیں ایسی ہیں جہا ں پر بی جے پی سے اس کا مقابلہ قریبی رہا اور ایس پی نے اس کو کھیل بگاڑدیاتھا۔

مایاوتی نے دلت لیڈر کے طور پر اشوک سدھارتھ ‘ ویر سنگھ ‘ بھیم راؤ امبیڈکر ‘ اکھیلیش یادو‘ راجہ رام ‘ اتار سنگھ اور سنیل کمار چتور کو بطور زونل کوراڈینٹر مقررکیاہے۔

اس اقدام کی وجہہ بی جے پی کوجواب دینا ہے جو مایاوتی کو اپنے ہی سماج کے ساتھ انصافی کا مورد الزام ٹہراتی ہے او رساتھ میںیہ بھی بتایا ہے کہ دلت تنظیم میں سب سے اوپر ہیں۔ بی یس پی دراصل بی جے پی دلت منصوبے کو سخت جواب دینے کے لئے دلتوں کے اکثریت والے دیہاتو ں میں بھائی چارہ کمیٹی کا بھی قیام عمل میں لارہی ہیں۔ زونل کوارڈینٹر اس مذکورہ اجلاس کا انعقاد عمل میں لائیں گے