ماہار دلتوں پر مشتمل فوجی بٹالین نے بھیمہ کورے گاؤں میں پیشواؤں کے خلاف محاذ ارائی کی تھی۔ ویڈیو

چھو ت اچھوت اور ذات پات کی زیادتیوں کا شکار دلت سماج کے ماہار طبقے نے دوسوسال قبل بھیمہ کورے گاؤں میں ا س وقت کے پیشواؤں کے خلاف محاذ ارائی کی تھی اور 28000پر مشتمل پیشواؤں کی فوج کو دھول چاٹادیاتھا۔ ڈسمبر31سے لیکریکم جنوری تک ہر سال دلت سماج کا ماہار طبقے پیشواؤں کے خلاف ہوئی اس جنگ میں اپنی کامیابی کا جہاں جشن مناتا ہے وہیں پر جنگ میں شہید ہونے والے ماہار دلت فوجی کو خراج عقیدت بھی پیش کرتا ہے ۔

دلت سماج کا ماننا ہے ان کی یہ جنگ اعلی ذات والوں کے ظلم وزیادتی کے خلاف شروع کی گئی تحریک کی پہلی کامیابی تھی۔ کیونکہ ان کے ساتھ پیشواؤں ( اس وقت کے حکمران) کا رویہ جانوروں جیسا تھا اور جب کبھی ماہار دلت پونا شہر آتے تھے جہاں پر پیشواؤں کا دبدبا تھا اور وہ مقیم تھے تو ماہار دلتوں کو اپنے پیٹ پر جھاڑو باندھ کر کمر پر گھڑا لگاکر آنا پڑتا تھا ۔

اس قسم بے شمار واقعات ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ماہاردلتوں کے ساتھ اس وقت کے پیشواؤ جانوروں جیساسلوک کیاکرتے تھے۔یکم جنوری2018کو بھی دلت سماج کے لوگ مہارشٹرا کے پونا شہر سے تیس کیلومیٹر دور پر واقعہ بھیمہ کورے گاؤں پہنچ کر مذکورہ جنگ کے شہیددوں کو خراج پیش کررہے تھے۔ بھیمہ کورے گاؤں جنگ کے دوسوسال کی تکمیل کے موقع پر سارے ملک سے دلت یہاں پر واقعہ یادگارشہیداں پہنچ رہے تھے ۔

ایسا لگ رہا تھا کہ سارا مہارشٹرا بھیمہ کورے گاؤں میں امڈ پڑا ہے اور اس کا مقصد صرف اتنا ہی تھا کہ دلت سماج کے لوگ اپنے اس عظیم اجتماع کے ذریعہ یہ پیغام دینے کی کوشش کررہے تھے کہ دلت اب سویا نہیں جاگاہوا ہے۔ مگر دائیں بازو تنظیموں کے کارکنوں نے دلتوں کے قافلوں پر حملے کیا۔

ان پر پتھراؤکیا۔ گاڑیا ں نذر آتش کی گئی‘ بسیں جلائی گئی اور ان پرتشدد واقعات میں ایک دلت نوجوان کی موت بھی واقعہ ہوگئی۔ دستور ہند کے معمار باباصاحب بھیم راؤ امبیڈکر نے بھی 1927میں بھیمہ کورے گاؤں پہنچ کر مذکورہ جنگ میں شہید ہونے والے ماہار دلتوں کو خراج عقیدت پیش کیاتھا۔