لکھنؤ میں بابری مسجد کے متعلق مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی صاحب کی صدارت میں ایک اہم اجلاس، عدالت کے فیصلے کا کیا خیر مقدم

اتر پردیش کی راجدھانی لکھنو میں بابری مسجد کے مسلم فریقوں نے منگل کے روز ایک اہم اجلاس طلب کیا۔ اجلاس میں عدالت کی طرف سے مقرر پینل کے سامنے اٹھائے جانے والے مسائل پر گفت وشنید کی گئی۔
مسلم فریق اقبال انصاری نے کہا کہ تمام فریقوں سمیت تقریباً پچاس افراد اجلاس میں موجود تھے، ان میں بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے وکیل جانب ظفر یاب جیلانی صاحب، مولانا خالد رشید فرنگی محلی صاحب، حضرت مولانا سید ولی رحمانی صاحب، مولانا نعمانی صاحب اور بابری مسجد کے فریق حاجی محبوب علی صاحب اور محمد عمر بھی شامل تھے۔ جلسہ قافلہ سالار ملت حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی صاحب کی صدارت میں ہوا۔
اقبال انصاری نے کہا کہ بابری مسجد رام جنم بھومی کے معاملے کو پرامن حل کے لئے عدالت کی طرف سے پینل تشکیل دیے جانے کا خیر مقدم کیا گیا، اب مسلم فریق اس پینل کے سامنے اپنی بات رکھے گا۔
اطلاعات کے مطابق اس پینل میں شری روی روی شنکر کی موجودگی کر پر سوال اٹھائے گئے ہیں، اسلئے کے ماضی میں مسلمانوں کے متعلق ان کا خیال ٹھیک نہیں تھا، انکا بیان ان رکاڈ موجود ہے، اگر اب بھی مسلم فریق کے متعلق انکی یہ سوچ ہے تو اس معاملے کا حل نکلنا مشکل ہے۔ اجلاس میں موجود مختلف جماعتوں کے ذمہ داران کی موجودگی اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ مسلم فریق متفقہ طور پر کسی نتیجے پر پہونچنا چاہتا ہے۔ ظفر یاب جیلانی کا کہنا ہےکہ ہم سب نے یہ طئی کیا ہے کہ اس مٹینگ کے تعلق سے کوئی بیان جاری نہیں کیا جائے گا۔ یہ ہماری داخلی مٹنگ ہے ہم اسے اپنے اپ تک محدود رکھیں گے۔
واضح رہے کہ عدالت کی طرف سے مقررہ پینل ایودھیا پہونچ چکا ہے، اب وہ پینل دونوں فریقین سے مل کر ان سے بات چیت کرکے کوئی حل نکالنے کی کوشش کرے گا۔
(سیاست نیوز)