قران

پس دوڑو اﷲ کی طرف (اور اس کی پناہ لے لو)بے شک میں تمہیں اس (کے غضب) سے کھلا ڈرانے والا ہوں ۔ اور نہ بناؤ اﷲکے ساتھ کوئی اور معبود بے شک میں تمہیں اس ( کے غضب) سے کھلا ڈرانے والا ہوں ۔  (سورۃ الذاریات ۔ ۵۰۔۵۱)
مقصد تو یہ ہے کہ انہیں ایمان قبول کرنے کی دعوت دی جائے لیکن یہاں ففروا کا حکم استعمال کیا گیاہے ۔گویا بتایا جارہا ہے کہ شیطان تمہارے پیچھے ہے ۔ نہ معلوم کس وقت آکر تمہیں دبوچ لے ، اس لیے جلدی کرو ، بھاگو اور ایک لمحہ ضائع کئے بغیر اﷲ کی پناہ میں آجاؤ ۔ جسے وہاں پناہ مل جائے اسے شیطان کی وسوسہ اندازیاں کوئی ضرر نہیں پہنچاسکتیں۔ علامہ پانی پتی لکھتے ہیں : ہرچیز سے دامن چُھڑاکر اس کی طرف بھاگو۔ اس راہ میں جو چیز حائل ہو اسے ٹھوکر سے پرے ہٹادو۔ اﷲ تعالیٰ کی ذات ہی تمہاری توجہ اور محبت کامرکز بن جائے ۔ اس کے ذکر اور اس کے انوار کے مشاہدہ میں ہی تم محو ہو اور اس کے ہر حکم کی تعمیل بڑے ذوق و شوق سے کرو ۔
اکثر علماء نے  منہ کی ضمیر کا مرجع عذاب اور غضب بتایا ۔ یعنی میں تمہیں عذاب سے ڈرانے آیا ہوں ۔ لیکن علامہ حقی نے  منہ کا مرجع ذات باری کو بنایا ہے ۔ (رُوح البیان ) یعنی میں از خود تمہارے پاس نہیں آیا یا کسی اور نے مجھے تمھاری طرف نہیں بھیجا ، بلکہ میں تو اﷲ کا فرستادہ ہوں ۔ اس نے مجھے اپنی طرف سے بھیجا ہے کہ میں تمہیں خوابِ غفلت سے بروقت بیدار کروں ۔ مجھے یہ قول بہت پسند ہے ۔