قانون حصول اراضی 2013 کے خلاف ریمارکس پر کے سی آر اٹل

ہاں میری زبان ایسی ہی ہے ، آپ کو اعتراض ہے تو ناراضگی ظاہر کریں ۔ کانگریس پارٹی کو چیف منسٹر کا جواب

حیدرآباد /30 ڈسمبر ( این ایس ایس ) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو نے جمعہ کو یہاں منعقدہ بزنس اڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں کہا کہ ان کی زبان ایسی ہی ہے ۔ قبل ازیں اصل اپوزیشن جماعت کانگریس نے اس بات پر ان کی توجہ مبذول کروائی تھی کہ حصول اراضی سے متعلق ایوان میں ریاستی حکومت کے بل پر بحث کے دوران کے سی ار نے مبینہ طور پر ریمارک کیا تھا کہ 2013 کے حصول اراضی قانون بیکار محض اور فضول ہے ۔ باور کیا  جاتا ہے کہ بزنس اڈوائزری کمیٹی کے آج منعقدہ اجلاس میں ارکان کے جانا ریڈی اور بھٹی وکرامارکا نے 2013 کے حصول اراضی قانون کے بارے میں چیف منسٹر کی طرف سے استعمال کی جانے والی زبان اور لب و لہجہ پر اعتراض کیا تھا ۔ جس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ ’’ جی ہاں میری زبان ایسی ہی ہے اور آپ کو اگر اعتراض ہے تو اپنی ناراضگی کا اظہار کرسکتے ہیں  ‘‘ بھٹی نے کہا کہ ’’ میں اپنی نشست سے اٹھ گیا اور 2013 کے قانون حصول اراضی کے خلاف ( چیف منسٹر کی ) زبان پر احتجاج کے اظہار کیلئے مائیک دینے کی خواہش کی جس پر آپ ( کے سی آر ) نے کہا تھا کہ ’’ میں اپنے پاؤں پر کھڑا ہوں اور میں آپ کی بات تسلیم نہیں کرسکتا ‘‘ بعد ازاںمیں بیٹھ گیا اور سمجھا کہ کرسی صدارت مجھے اپنا احتجاج ظاہر کرنے موخر موقع دے گی لیکن ہمارے نظریات کے اظہار سے قبل ہی اسپیکر نے ایوان کی کارروائی ملتوی کردی ‘‘ ۔سمجھا جاتا ہے کہ کانگریس نے سوال کیا تھا کہ آیا جس حصول اراضی قانون کو اسمبلی میں منظور کیا گیا ہے وہ قانون ہے یا پھر حصول اراضی قانون 2013 میں ترمیم ہے ۔ چیف منسٹر نے جواب دیا کہ یہ ایک قانون ہے ۔ اپوزیشن جماعتوں نے وزیر امور مقننہ ٹی ہریش راؤ کے تعلق سے بھی ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ ایوان میں کام کاج کو معمول کے مطابق چلانے کیلئے اپوزیشن کو مطمئن کرنے کی بجائے ایوان کے باہر اشتعال انگیز بیانات دے رہے ہیں۔ سمجھا جاتا ہے کہ کانگریس پارٹی کے ارکان نے سوال کیا کہ آیا برسر اقتدار جماعت کو ایوان کی کارروائی چلانے سے دلچسپی ہے یا نہیں ؟ ۔ اس پر چیف منسٹر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ وزیر امور مقننہ کیلئے یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ اپوزیشن ارکان کے خلاف اشتعال انگیز ریمارکس کریں۔ کانگریس پارٹی نے ایوان کی روایات پر بھی ناراضگی ظاہر کی ۔ سمجھا جاتا ہے کہ انہوں نے الزام عائد کیا کہ کاروباری مشاورتی کمیٹی کے اجلاس میں اسپیکر نے ایوان کی روایات کا تحفظ نہیں کیا ۔ کانگریس ارکان نے کہا کہ ہم ایوان میں مستقل نہیں ہیں لیکن ایوان مستقل ہے اور اس کی روایات مستقل ہیں۔ یہ ہمارا فرض ہے کہ ایوان کی روایات کا احترام کریں اور یہ جمہوریت کیلئے اچھا ہے ۔ ان ارکان نے اسپیکر سے سوال کیا کہ کرسی صدارت سے کس طرح منحرف ارکان اسمبلی کو موقع دیا جاسکتا ہے ۔ یہ ہر پارٹی کے فلور لیڈرس کا اختیار تمیزی ہے کہ اپنی پارٹی کے ارکان کو موقع دیں یا نہ دیں۔ جب اسپیکر نے منحرف ارکان اسمبلی کے تعلق سے کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے تو انہیں برسر اقتدار جماعت کے ارکان کے طور پر کس طرح موقع دیا جاسکتا ہے ۔ کانگریس ارکان نے اس خیال کا اظہار کیا کہ یہ برسر اقتدار جماعت کیلئے اور اپوزیشن جماعتوں کیلئے بھی اچھا نہیں ہے ۔ اس پر اسپیکر نے کہا کہ وہ ایوان کی روایات کے مطابق کام کرینگے ۔