فلم ایکسیڈنٹل پرائم منسٹر سے ملک بد نام ہوگا ، فلم کے خلاف درخواست سماعت کیلئے منظور

ریاست بہار کی ایک ذیلی عدالت نے ملک کے سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ کے دورِ اقتدار پر بننے والی فلم ’دی ایکسی ڈنٹل پرائم منسٹر‘ کے خلاف ایک پٹیشن سماعت کے لیے منظور کر لی ہے۔

یہ پٹیشن سدھیر کمار اوجھا نے دائر کی ہے جو خود وکیل ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ فلم میں کئی سرکردہ سیاسی شخصیات اور ملک کی ساکھ کو منفی انداز میں پیش کیا گیا ہے، اس لیے فلم کی نمائش پر پابندی لگا دی جانی چاہیے۔

دی ایکسی ڈنٹل پرائم منسٹر سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ کے دور اقتدار کے بارے میں ان کے اپنے میڈیا ایڈوائزر سنجے بارو کی کتاب پر مبنی ہے جس میں انھوں نے مسٹر سنگھ کو ایک ایسے سیاسی رہنما کے طور پر پیش کیا ہے جو کانگریس کی اس وقت کی صدر سونیا گاندھی کے اشاروں پر کام کرتے تھے۔ یہ کتاب 2014 میں شائع ہوئی تھی۔

کمار اوجھا کا کہنا ہے کہ اس فلم سے دنیا میں انڈیا کی بدنامی ہوگی، اس لیے انھوں نے عدالت سے فلم پر پابندی اور اداکاروں کے خلاف مقدمات قائم کرنے کی درخواست کی ہے۔ انھوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس سے پہلے سونیا گاندھی، راہل گاندھی اور من موہن سنگھ کے خلاف بھی مقدمات دائر کرچکے ہیں۔

فلم میں من موہن سنگھ کا کردار مشہور اداکار انوپم کھیر نے ادا کیا ہے اور سنجے بارو کے رول میں اکشے کھنا نظر آئیں گے۔

پٹیشن میں فلم کے ہدایت کار وجے رتناکر اور پروڈویسر کے علاوہ ان اداکاروں کو بھی شامل کیا گیا ہے جنھوں نے راہل گاندھی، پرینکا گاندھی اور سونیا گاندھی کے کردار نبھائے ہیں۔ کمار اوجھا کا کہنا ہے کہ جب انھوں نے یو ٹیوب اور ٹی وی پر اس فلم کا ٹریلر دیکھا تو انھیں بہت تکلیف ہوئی۔

کمار اوجھا بہار کی ایک علاقائی پارٹی سے وابستہ ہیں۔ وجے رتناکر کے والد مہارشٹر کی ریاستی اسمبلی کے رکن ہیں اور ان کی پارٹی بی جے پی کی اتحادی ہے۔

مسٹر اوجھا کو صرف کانگریس کے ہی نہیں دوسری سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی عکاسی پر بھی اعتراض ہے جن میں بہار کے سابق وزیر اعلیٰ لالو پرساد یادو اور بی جے پی کے سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپی بھی شامل ہیں۔

فلم گیارہ جنوری کو ریلیز ہونی ہے لیکن کانگریس پارٹی نے اس پر پابندی کی اپیل نہیں کی ہے۔ لیکن فلم پر بی جے پی اور کانگریس کے درمیان لفظوں کی جنگ جاری ہے۔ جب سنجے بارو کی کتاب ریلیز ہوئی تھی تب بھی کانگریس اور بی جے پی کے درمیان زبردست ٹکراؤ ہوا تھا۔

بی جے پی نے ٹوئٹر پر کہا ہے کہ دی ایکسی ڈنٹل پرائم منسٹر سے لوگوں کو معلوم ہوگا کہ کیسے ایک سیاسی خاندان نے پورے ملک کو دس سال تک یرغمال بنا کر رکھا۔ جواب میں کانگریس نے اسے اپنے خلاف پروپاگینڈا سے تعبیر کیا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ ملک کو درپیش مسائل سے توجہ ہٹانے کی بی جے پی کی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دے گی۔

انڈیا میں جلدی ہی پارلیمانی انتخابات ہونے والے ہیں اس لیے فلم کی ٹائمنگ پر بھی سوال اٹھائے جارہے ہیں۔

من موہن سنگھ 2004 میں غیر معمولی حالات میں وزیراعظم بنے تھے جب تمام اندازوں کے برخلاف اٹل بہاری واجپائی کی سربراہی میں حکمراں بی جے پی ہار گئی تھی اور کانگریس کی صدر سونیا گاندھی نے خود وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بجائے من موہن سنگھ کو یہ ذمہ داری سونپ دی تھی۔

تب سے من موہن سنگھ کو اس الزام کا سامنا رہا کہ وہ سونیا گاندھی کے اشاروں پر کام کرتے رہے۔ بنیادی طور پر یہ ہی بات سنجے بارو نے اپنی کتاب میں بھی لکھی تھی۔

لیکن مسٹر سنگھ ایک مانے ہوئے ماہر اقتصادیات بھی ہیں اور ان کے دس سال کے دور اقتدار میں معیشت نے تیز رفتار سے ترقی کی۔

انڈیا میں فلموں کے خلاف اس طرح کے مقدمات قائم کیا جانا کوئی غیرمعمولی بات نہیں ہے۔ ہندی فلم پدماوت اور ملیالی زبان میں بننے والی فلم “اورو ادار لو” کے ایک گانے پر تنازع بھی سپریم کورٹ تک پہنچا تھا۔ سپریم کورٹ نے پدماوت کی نمائش روکنے سے انکار کردیا تھا جبکہ “اورو ادار لو” کی ہیروئن پرینکا وارئیر کے خلاف دائر ایف آئی آر منسوخ کرنے کا حکم دیا تھا۔

پدماوت پر ملک کی راجپوت برادری کو اعتراض تھا اور پرینکا وارئیر سے حیدرآباد کے کچھ مسلمانوں ناراض تھے جو ان پر اہانت اسلام کا الزام لگا رہے تھے۔

حال ہی میں سپریم کورٹ نے چھوٹی چھوٹی باتوں پر دائر کی جانے والی پٹیشنوں کے خلاف سخت موقف اختیار کیا ہے اور کئی لوگوں پر بھاری جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔

ایکیسی ڈنٹل پرائم منسٹر کے خلاف پٹیشن کی سماعت 8 جنوری کو کی جائے گی۔