فریاد آباد اجتماعی خودکشی کا واقعہ۔ مقامی لوگوں او ردوستوں نے آخری رسومات انجام دئے۔

فرید آباد۔ چا ربھائی بہنیں جنھوں نے فرید آباد کے اپنے گھر میں خود کو پھانسی پر لٹکاکر خودکشی کرلی تھی کی نعشوں کو آخری رسومات کے لئے مختلف تنظیمو ں اور ان کے دوستوں کے مالی تعاون سے اخری رسومات کے لئے اتوار کی شام کو بوراری روانہ کردیاگیاتھا۔

فرید آباد کے سیکٹر28میں واقع گرجا گھر کے ایک پادری روی کوٹا نے کہاکہ ’’ حالانکہ چاروں متوفیان نے اپنی آخری رسومات کی انجام دہی کے اپنی چیزیں فروخت کرنا چاہتے تھے ‘ ہم نے ایسا نہیں کیا۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ آخری رسومات کے لئے پیسے اکٹھا کریں گے‘ جو آج انجام پائی‘‘۔

مذکورہ چار بھائی بہنیں مینا ماتھوز‘ بنیا ماتھوز‘ پردیپ ماتھوز او رجیا ماتھوزکی نعشیں ہفتہ کے روز ان کے کرایہ کے مکان واقعہ سورج کند دیال باغ فرید آباد سے ملی تھیں۔

فرید آباد ملیالی اسوسیشن جنھیں نیوز کے ذریعہ واقعہ کی جانکاری ملی تھی‘ آگے ائے اور نعشوں کو بوراری کے عیسائی قبرستان لے جانے کے لئے انتظامات انجام دئے۔

کل ہند ملیالی اسوسیشن کے ہریانہ چیاپٹر صدر اے وی فلپ نے کہاکہ ’’ جب ہمیں واقعہ کی جانکاری ملی‘ مذکورہ اسوسیشن نے فیصلہ کیا کہ وہ نعشوں کو آخری رسومات کے لئے لے جانے میں ٹرانسپورٹ انتظام کا تعاون کریں گے‘‘۔

خودکشی کرنے والوں نے اپنی خودکش نوٹ میں ان تمام لوگوں کا ذکر کیا ہے جن لوگوں نے مشکل حالات میں ان کی مدد کی تھی ۔

اخری رسومات کی انجام دہی کے لئے بھی ان دوستوں نے مالی تعاون کیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ چاروں جنھوں نے خودکشی کی ہے پچھلے 72گھنٹوں سے کچھ کھایا نہیں تھااور چار دن قبل کرایہ کے مکان میں جہاں وہ رہتے تھے اس کا برقی بل25ہزار ہوگیاتھا جس کی وجہہ سے چاروں نے جمعرات کے روز سورج کند کے اس گھر میں خودکشی کرلی تھی۔

تحقیقات میںیہ بات سامنے ائی ہے کہ پچھلے چھ ماہ میں اپنے چھوٹے بھائی او روالدین کی موت کے بعد سے چاروں تناؤمیں تھے۔

یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ متوفیاں وقت پر اپنا کرایہ ادا نہیں کرتے تھے۔ پولیس کو ایک برقی بل بھی ملا کو مرکزی حال میں رکھی ہوئی بائبل کے قریب میں رکھا ہوا تھا