فرانس کے اسکول احاطہ میں طالبہ کے نماز ادا کرنے پر سزا ، نماز مسجد میں ہی ادا کریں : وزیر تعلیم کا بیان 

دبئی : پیرس میں الجزائر انٹرنیشنل اسکول میں ایک طالبہ کو اسکول کے صحن میں نماز پڑھنے کے سبب ایک ہفتہ کلاس سے باہر کردیا گیا ۔ یہ الجزائر کی خاتو ن وزیر تعلیم نوریہ بن غبریت کی جانب سے دی گئی ۔سوشل میڈیا پر ان کی اس کارروائی پر سخت رد عمل کا اظہار کیا جارہا ہے ۔ وزیر تعلیم نوریہ بن غبریت نے جمرات کے روز پارلیمنٹ میں کہا کہ نماز صرف مساجد میں ادا کرنا چاہئے ۔

ان کے اس متنازعہ بیان کے بعد نوریہ پر الزام عائد کیا جارہا ہے کہ وہ الجزائر کی شناخت کو ٹھیس پہنچانا چاہتی ہے ۔ نوریہ نے کہا کہ سب سے اہم بات تعلیمی کیلنڈر اور ٹائم ٹیبل کا احترام ہے ۔ اسی دوران موو منٹ آف سوسائیٹی فار پیس کے پارلیمانی بلاک کے سربراہ احمد صادق نے تحریری طور پر نوریہ سے سوال کیا کہ ’’ سرکاری حکومت کے فیصلہ نمبر ۷۷۸؍ کی ۲۱؍ ویں شق کے تحت اداروں میں نماز کی جگہ مختص کیوں نہیں کی جاتی ہے ۔

جبکہ اس فیصلہ میں ہے کہ تعلیمی اداروں میں نماز کیلئے خصوصی ہال بنائے جائیں تاکہ طلبہ صحن میں نماز پڑھنے پر مجبور نہ ہو ں ۔‘‘ مذکورہ سوسائٹی نے نوریہ کی بیان سخت مذمت کی او رکہا کہ نوریہ نے انفرادی او راجتماعی آزادی کے بنیادی اصول کے منافی حرکت کی ہے اور یہ نماز پڑھنے والے افراد کیلئے بڑی دلیری و جرائت کی بات ہے ۔ ذرائع کے مطابق الجزائر انٹر نیشنل اسکول میں تعلیم حاصل کرنے والی عائشہ اپنے بریک ٹائم میں اسکول کے گراؤنڈ میں نماز ادا کررہی تھی ۔اس سے قبل عائشہ کو اسکول کے اندر موجود ہال میں نماز ادا کرنے سے منع کردیاگیاتھا ۔جس کے بعد وہ اسکول کے میدان میں نماز پڑھنے پر مجبور ہوگئی ہیں ۔ عائشہ اسکول کی بہترین طالبات میں شمار کی جاتی ہیں اور وہ امتیازی نمبر ات لاتی ہیں ۔

جب وزیر تعلیم الجزائر کو اس بات کا علم ہوا تو انہوں نے عائشہ کو جماعت سے ایک ہفتہ کیلئے پابندی عائد کردی ۔ پیرس انٹر نیشنل اسکول کے دیگر طلبہ نے اپنے ساتھی عائشہ کی بھر پورتائید کی اور اس فیصلہ کے خلاف دو دن تک تعلیمی سلسلہ کا بائیکاٹ کیا گیا ۔