فاروق عبداللہ نے لوک سبھا انتخابات کے بعد ہند۔ پاک مذاکرات بحال ہونے کی جتائی امید

 نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے لوک سبھا انتخابات کے بعد ہندوستا ن اور پاکستان کے درمیان مذاکراتی عمل کی بحالی کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری دنیا میں آج مسئلہ کشمیر کے حل کی ضرورت پر زور دیا جارہا ہے اور مجھے امید ہے کہ عمران خان اور مرکز میں بننے والی نئی حکومت مسئلہ کشمیر سمیت تمام حل طلب معاملات پر مذاکرات کی پہل کریں گی۔ اسی سے دونوں ممالک کے درمیان مضبوط دوستی ہوگی اور ہمارے سر پر جو مصیبت ہے وہ بھی دور ہوجائے گی۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز اپنی رہائش گاہ پرمنعقد ایک تقریب کے دوران کیا۔

ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ‘افغانستان کا معاملہ حل کیا جارہا ہے، یہ اچھی بات ہے، یہ ہمارے لئے بھی اچھی بات ہے۔ یہ بات انتہائی حوصلہ افزا ہے کہ طالبان کیساتھ مذاکرات صحیح سمت میں جا رہے ہیں۔ اُمید ہے کہ امریکہ افغانستان سے اپنی فوجیں نکال کر افغان عوام کو اپنا ملک چلانے کا موقع فراہم کرے گا’۔

جموں وکشمیر میں یک جماعتی حکومت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ مخلوط حکومت میں کام ڈھنگ سے نہیں ہوتا۔ متواتر مخلوط حکومتوں سے ریاست کو کافی نقصان اُٹھانا پڑا۔ ہم نے عمر صاحب کے دورِ حکومت میں بھی دیکھا، ہر ایک کام میں رکاوٹ آتی ہے۔ یہاں تک کہ عوامی فلاح و بہبود کے کاموں میں بھی رکاوٹیں لائی جاتی ہیں۔ میں لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ایک ہی جماعت کو بھر پور منڈیٹ دیں تاکہ اس جماعت کی حکومت بھی بلا رکاوٹ لوگوں کے مفاد میں کام کرسکے۔