عورتیں مردوں کے شانہ بشانہ ، محنت میں کسی سے پیچھے نہیں

حیدرآباد ۔ 16 ۔ ستمبر : ہندوستانی معاشرہ میں خواتین کو کافی اہمیت دی جاتی ہے جس کے نتیجے میں زندگی کے ہر شعبے میں خواتین مردوں کے شانہ بشانہ دکھائی دے رہی ہیں ۔ آج حالت یہ ہے کہ جہاز اڑانے سے لے کر آٹو ڈرائیونگ کرنے کا کام بھی وہ انجام دے رہی ہیں ۔ تعلیمی ، سیاسی ، اقتصادی اور سماجی شعبے میں غرض ہر شعبہ حیات میں خواتین اپنی لازمی موجودگی کا احساس دلا رہی ہیں ۔ ہمارے شہر حیدرآباد میں بھی ایسی خواتین کی کمی نہیں جو ترقی کی راہ میں مردوں کے شانہ بشانہ چلتے ہوئے اپنے ارکان خاندان کی کفالت کا ذریعہ بنی ہوئی ہیں ۔ اس سے پہلے ہم نے ایک خاتون آٹو ڈرائیور 48 ساکہ ریکھا کا ذکر کیا تھا جو علاقہ جیڈی میٹلہ تارناکہ کے قریب دومل گوڑہ سے تعلق رکھتی ہے ۔ اب وہ پاسنجر آٹو کے بجائے ٹرالی آٹو چلا کر اپنے ارکان خاندان کی مدد کررہی ہے ۔ اسی طرح لیڈی بس کنڈیکٹر رئیس سلطانہ جو پہاڑی شریف میں رہتی ہیں اور ایک لیڈی کنڈیکٹر طلعت سلطانہ کی بھی ہم نے رپورٹ شائع کی تھی اور بتایا تھا کہ کس طرح آج کی خواتین مردوں پر انحصار کرنے کے بجائے محنت و مشقت کے ذریعہ اپنی زندگی گذار رہی ہیں ۔ یہی نہیں بلکہ حسن نگر سے تعلق رکھنے والی 55 سالہ محترمہ صغریٰ بی کے حوالے سے بھی ہم نے بتایا تھا کہ کس طرح وہ اس عمر میں اگربتی بنانے کا کام کرتے ہوئے ایک پر عزم حوصلہ مند خاتون کی مثال بنی ہوئی ہیں ۔ آج ہم ایسے ہی چند خواتین کی تصاویر پیش کررہے ہیں جس سے آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ایسی خواتین کسی کی مدد کی محتاج نہیں بلکہ وہ اپنی محنت پر انحصار کرتے ہیں ۔ ان میں سے پہلی تصویر دو ایسی خواتین کی ہے جن میں سے ایک مین ہول میں اتر کر کچرا صاف کررہی ہے جب کہ دوسری تصویر میں ایک ضعیف خاتون بنڈی ڈھکیل کر سامان فروخت کررہی ہے ۔ اسی طرح تیسری تصویر میں خاتون کا ایک گروپ اپنے بچے کو گود میں لے کر شادی میںلائٹ اٹھانے کا کام کرتی ہے ۔ یہ کام رات میں ہی کرنا پڑتا ہے جس کے لیے انہیں صرف 200 روپئے دئیے جاتے ہیں ۔ جب کہ چوتھی تصویر میں ایک باحجاب خاتون اپنے گھر میں کارچوب کا کام کرتی ہوئی اپنی اور اپنے ارکان خاندان کی کفالت کا ذریعہ بنی ہوئی ہیں اس طرح یہ خواتین نوجوانوں کے لیے ایک سبق ہیں ۔۔