عمران خان کی قیادت او رمسائل کا انبار ۔۔۔ بقلم :۔ مولانا اسرار الحق قاسمی 

عمران خان نے پاکستان کے وزیراعظم کا حلف لے کر ملک کی عنان اقتدار سنبھال لی ہے ۔ آکسفورڈ یونیورسٹی لندن سے تعلیم یافتہ عمران خان کو کرکٹ کے کھیل سے شہرت حاصل ہوئی ہے ۔ جس کا آغاز انہوں نے نے ۱۳؍ سال کی عمر سے یعنی طالب علمی کے زمانہ سے ہی کرددیا تھا ۔ بعد میں انہوں نے دو دہائیوں تک بین الاقوامی کرکٹ میں خوب دھوم مچائی ۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان رہے او ر1992ء میں کھیل کے میدان سبکدوش ہوگئے ۔ اس کے بعد انہوں نے اپنی والدہ کے نام پر شوکت خانم میموریل کینسر اسپتال و ریسرچ سنٹر کالج قائم کیا ۔

صحت و تعلیم جیسے شعبوں سے متعلق ان دونوں اداروں سے لاکھوں مستحق افراد استفادہ کررہے ہیں۔ عمران خان جب کرکٹ میں تھے انہیں مختلف سیاسی رہنماؤں کی جانب سے سیاست میں شامل ہونے کیلئے کئی آفرس آئے ۔ 1987ء میں اس وقت کے صدر محمد ضیاء الحق نے اپنی جماعت پاکستان مسلم لیگ میں ایک بڑے سیاسی عہدے کی پیشکش کی جسے انہوں نے مسترد کردیا ۔بعد میں نواز شریف نے بھی اپنی سیاسی جماعت میں شامل ہونے کی دعوت دی ۔ لیکن 1994ء میں انہوں نے سیاست میں باضابطہ شامل ہونے میں اپنی دلچسپی ظاہر کی اوراپریل 1996ء میں اپنی ایک سیاسی پارٹی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کی بنیاد ڈال دی ۔

2002 ء سے 2007ء تک او ر2013-18ء تک عمران خان پاکستان کی قومی اسمبلی کے ممبر رہے او راس دوران ان کی سیاسی جماعت نشیب و فراز کے دور سے گذرتی رہی ۔ اس سال کے قومی اسمبلی کے انتخابات میں بھی ان کی جماعت واضح اکثریت حاصل نہیں سکی لیکن سب سے بڑی جماعت بن کر ابھر ی اور چند چھوٹی جماعتوں او رآزاد ممبروں کے تعاون سے پاکستان کے ۲۲؍ ویں وزیر اعظم بن گئے ہیں۔ پاکستان کی تجارتی راجدھانی اور روشنیوں کا شہر سے موسوم کراچی کو ایک طویل عرصہ سے بجلی کے ں زبر دست بحران کا سامنا رہا ہے ۔ حیرت ہوتی ہے کہ ممبئی کے مساوی اس شہر کایہ معمولی سا مسئلہ ابھی تک کیو ں حل نہیں کیا جاسکا ہے جس کی وجہ سے اس شہر کے سوا دو کروڑ انسانوں کی زندگی اجیرن تو ہے ہی کارخانے اور بازاروں کی حالت بھی خراب ہوچکی ہے ۔

نتیجہ میں بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے اس کے علاوہ لوٹ اور چوری کے واقعات میں بھی زبر دست اضافہ ہوا ہے۔برسوں سے حالت یہ ہے کہ لوگ سستے موبائیل بھی لے کر باہر نکلنے میں خطرہ محسوس کرتے ہیں اور خواتین زیورات تو پہن ہی نہیں سکتیں ۔ شادی وغیرہ کی تقریبات خوف کے سائے میں گذرتی ہیں ۔ اگر چہ ایک مخصوص شہر میں بجلی کا بحران کوئی قومی مسئلہ نہیں لیکن اتنے طویل عرصہ سے مسئلہ کا برقرار رہنا یقیناًاسے ایک قومی مسئلہ بنادیتا ہے ۔ نئی حکومت اگر معمولی توجہ بھی دے تو اسے حل کیا جاسکتا ہے۔