عمران خان سعودی سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت کرینگے

شاہ سلمان اور ولیعہد محمد بن سلمان سے علیحدہ ملاقات ، فورڈ، ماسٹر کارڈ، گوگل، ایچ ایس بی سی اور اسٹینڈرڈ چار ٹرڈ کا شرکت سے گریز

اسلام آباد۔19 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم پاکستان عمران خان آئندہ ہفتہ سعودی عرب میں منعقد شدنی ایک اعلی سطحی سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ پاکستان کے دفتر خارجہ نے یہ بات بتائی۔ یاد رہے کہ سعودی صحافی جمال خشوگی کی گمشدگی اور مبینہ ہلاکت کے بعد اس کانفرنس میں عالمی سطح کے تجارتی قائدین نے شرکت سے دستبرداری اختیار کرلی ہے۔ دفتر خارجہ کے اعلان کے مطابق وزیراعظم عمران خان 23 اکٹوبر کو ریاض کے دورہ پر پہنچیں گے جس کے لیے سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے خصوصی طور پر کانفرنس میں شرکت کے لیے انہیں مدعو کیا ہے۔ فیوچر انوسٹمنٹ انیشیٹیو تین روز تک جاری رہے گی جسے صحرا میں ڈاوس سے تعبیر کیا جارہا ہے۔ دفتر خارجہ کے مطابق کانفرنس کے پہلے روز عمران خان کی شرکت دراصل پاکستان کی سرمایہ کاری اور معاشی طاقت کا اندازہ لگانے پر مرکوز ہوگی اور ساتھ ہی ساتھ آئندہ پانچ سالوں کے لیے ملک کے لیے وزیراعظم عمران خان کا کیا ویژن ہے، اس پر بھی خصوصی توجہ مرکوز ہوگی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم کی شرکت دونوں ممالک کے مستحکم تعلقات کی بھی عکاسی کرے گی اور دنیا کو پتہ چل جائے گا کہ پاکستان بھی سعودی عرب سے یگانگت رکھتا ہے اور کس طرح سعودی بھی اب بین الاقوامی تجارت اور سرمایہ کاری کا مرکز بنتا جارہا ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ دلچسپ ہوگا کہ یہ اعلان ایک ایسے وقت کیاگیا ہے جب صرف ایک روز پہلے امریکی وزیر مالیات اسٹیون موچین نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے سعودی کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے ابھی ابھی صدر ٹرمپ اور وزیر خارجہ پومپو سے ملاقات کی ہے اور ان سب نے مل کر یہ فیصلہ کیا ہے کہ میں (موچین) سعودی کانفرنس میں شرکت کروں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ایکبار پھر ضروری ہے کہ سعودی صحافی جمال خشوگی کی پراسرار گمشدگی اور مبینہ ہلاکت کے بعد سعودی کانفرنس میں شرکت نہ کرنے والے موچین پہلی شخصیت نہیں ہیں بلکہ امریکہ اور عالمی سطح پر تجارتی قائدین، کارپوریٹ ایگزیکٹیوز، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ اور عالمی بینک کے عہدیداروں نے بھی سعودی کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سعودی جمال خشوگی جو سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کی زبردست نقاد تھے، کو 2 اکٹوبر کو ا س وقت سے نہیں دیکھا گیا جب وہ ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے کی عمارت میں داخل ہوئے تھے۔ یہ قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ انہیں سفارت خانہ کی عمارت کے اندر ہی ہلاک کردیا گیا۔ مذکورہ کانفرنس سے دستبرداری اختیار کرنے والی دیگر اہم شخصیتوں میں برطانیہ کے وزیر تجارت لیام فاکس، فرانسیسی وزیر مالیات بروتولی مائر اور ڈچ وزیر مالیات ووپکے ہکیسٹرا بھی شامل ہیں۔ کانفرنس کا مقصد سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کا وہ منصوبہ ہے جس کے ذریعہ وہ قدامت پسند سعودی مملکت میں اصلاحات متعارف کرنا ہے جن میں سے خواتین کو کار چلانے، اسٹیڈیم میں آکر میاچس دیکھنے اور سنیما ہالس پہنچ کر فلمیں دیکھنے کی بھی اجازت مل گئی ہے۔ فورڈ کے اعلی ایگزیکٹیوز، ماسٹر کارڈ اور گوگل نے بھی سعودی کانفرنس سے خود کو دور رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کانفرنس میں شرکت کے علاوہ وزیراعظم عمران خان سعودی فرمانروا شاہ سلمان اور ولیعہد محمد بن سلمان سے علیحدہ ملاقات بھی کریں گے۔ قبل ازیں عمران خان نے 18 ستمبر کو سعودی عرب کا دورہ کرتے ہوئے نہ صرف عمرہ کی سعادت حاصل کی تھی بلکہ شاہ سلسمان سے ملاقات بھی کی تھی۔