علی گڑھ کا انکاونٹر مکمل منصوبہ بنداور بے بنیاد

چودھری ایڈوکیٹ لاء فورم نے علی گڑھ کے مبینہ انکاونٹر کو لے کر حقوق انسانی کمیشن کو مکتوب روانہ کیا‘ انصاف دلانے کی خاطر سپریم کورٹ کا بھی دروازہ کھٹکھٹانے کے عزم کااظہار کیا
علی گڑھ۔ ضلع میں 20ستمبر کے روز دونوجوانوں نوشا د او رمستقیم کو پولیس نے مبینہ انکاونٹر میں مارگرانے کا دعوی پیش کیاتھا۔

انکاونٹر کو لے کر مختلف تنظیموں نے سوال اٹھائے ہیں۔ چودھری ایڈوکیٹ لاء فورم نے حقوق انسانی کمیشن دہلی میں مکتوب روانہ کیا ہے اور ایس پی علی گڑھ ‘ ایس پی سٹی علی گڑھ‘ ایس ایچ او ہردوا گنج کو نوٹس کے ذریعہ طلب کرنے اور ایک کمیٹی قائم کرتے ہوئے نوشاد اور مستقیم کو انسانیت کی بنیاد پر انصاف دینے کی گزارش کی گئی ہے۔یہ اطلاع چودھری ایڈوکیٹ لافورم کے پی آر او علی چودھری نے دی ہے۔

انہو ں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ علی گڑھ کا مبینہ انکاونٹر مکمل طور پرمنصوبہ بند اور بے بنیاد ہے۔ پولیس نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی ہے ۔سماج دشمن عناصر مہلوکین کے اہل خانہ سے کسی کو ملنے نہیں دے رہے ہیں۔

اے ایم یو طلبہ یونین کے سابق صدر مشکور احمد عثمانی ‘ اور فیض الحسن نے مہلوکین کے اہل خانہ سے ملنے گئے تو انہیں اغوا کے فرضی کیس میں پھنسا دیاگیاجو مکمل طورپر حقوق انسانی کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہاکہ مبینہ انکاونٹر میں پولیس کا دعوی ہے کہ 16ستمبر کے روز ان کے گھر صرف فوٹو لینے گئے تھے۔ اس کے برعکس مہلوکین کے پڑوسیوں کا الزام ہے کہ 16ستمبر کو دوپہر نوشاد اور مستقیم کو پولیس مارتے ہوئے اپنے ساتھ لے گئی تھی۔

اگر دونوں نوجوانوں کو حراست لیاتھا تو کیا اس کی وجہہ گھر والوں کو بتائی او رکیاگرفتاری کے 24گھنٹوں کے اندر انہیں مجسٹریٹ کے روبروپیش کیا۔

مذہبی رسومات کی انجام دہی کے بغیر ہی نوشاد او رمستقم کو عجلت میں دفن کرنے کا بھی مہلوکین کے گھر والوں نے پولیس پر الزام عائد کیا۔ انکاونٹر کی کاروائی‘ پنچنامہ ‘ اور قانونی کاروائیوں میں بڑے پیمانے پر دھاندلیاں کی گئی ہیں۔