عراق میں پارلیمانی انتخابات کیلئے ووٹنگ

آئی ایس گروپ کی شکست کے بعد پہلی مرتبہ عوام کو حق رائے دہی سے استفادہ کا موقع
بغداد 12 مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) عراق میں ‘ آئی ایس دہشت گرد گروپ کے خلاف کامیابی کے اعلان کے بعد پہلی مرتبہ منعقد ہونے والے پارلیمانی انتخابات کیلئے رائے دہی کا آغاز ہوا ۔ امکان ہے کہ پارلیمانی انتخابات کے بعد ملک میں حالات میں بہتری آئے گی ۔ ملک میں آج صبح انتہائی سخت سکیوریٹی میں پولنگ اسٹینشوں میں پولنگ کا آغاز ہوا کیونکہ یہاں جہادی عناصر کی جانب سے خطرہ کے اندیشے ضرور لاحق تھے ۔ عراق میں انتخابات ایسے وقت میں منعقد ہو رہے ہیں جب ایران اور امریکہ کے مابین نیوکلئیر معاہدہ کے تعلق سے کشیدگی چل رہی ہے ۔ کہا گیا ہے کہ عراق میں جملہ 24.5 ملین رائے دہندے اپنے حق رائے دہی سے استفادہ کرینگے حالانکہ یہ اندیشے بھی لاحق ہیں کہ رائے دہی کے بعد ملک میں اقتدار کی جدوجہد عدم استحکام کا شکار ہوسکتی ہے ۔ وزیر اعظم حیدر العبادی نے 2014 میں عراق میں اقتدار سنبھالا تھا ۔ وہ ایک نئی معیاد کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں اور ان کا ادعا ہے کہ آئی ایس گروپ کو انہوں نے ختم کیا ہے اور وہ کرد باغیوں کی جانب سے آزادی کی جدوجہد کو بھی ختم کرنے جدوجہد کر ہرے ہیں۔ تاہم کہا جا رہا ہے کہ خود شیعہ برادری میں اس مسئلہ پر اختلافات ہیں۔ اکثریتی گروپ کا عراق کی سیاست پر غلبہ ہے اور اگر اس کو تقسیم کیا جاتا ہے تو پھر ارکان کی خرید و فروخت کے امکانات کو متاثر نہیں کیا جاسکتا ۔ کہا گیا ہے کہ جو کوئی ملک میں وزیر اعظم کے طور پر ابھرے گا اس کے سامنے آئی ایس کے خلاف جنگ اور لڑائی میں تباہ حال ملک کی حالت کو مستحکم بنانے کا ایک بڑا چیلنج ہوگا ۔ عراق کی تعمیر جدید کیلئے کئی ممالک نے 30 بلین ڈالرس کی امداد کا پہلے ہی اعلان کردیا ہے ۔ عراق کے انتخابات میں جملہ 7,000 امیدوار میدان میں ہیں اور عراق میں رائے دہی کا جو پیچیدہ نظام ہے اس کو دیکھتے ہوئے کہا جارہا ہے کہ کسی ایک اتحاد کو اقتدار نہیں مل پائیگا ۔ جہاں تک حیدر العبادی کا تعلق ہے انہوں نے امریکہ اور ایران کے ساتھ تعلقات میں توازن برقرار رکھا تھا ۔