عدلیہ پر عام آدمی کا بھروسہ برقرار رکھنے پر زور

ملازمین عدلیہ کے منصفانہ مطالبات کی یکسوئی کا تیقن :جسٹس دلیپ بابا صاحب بھوسلے

حیدرآباد 30 اگست ( سیاست ڈاٹ کام ) حیدرآباد ہائی کورٹ کے کارگذار جسٹس دلیپ بابا بھوسلے نے اتوار کو آل انڈیا جوڈیشیل ایمپلائز کنفیڈریشن کی قومی کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کی مجاز اتھاریٹی اپنے اسٹاف کے تمام منصفانہ مطالبات کی یکسوئی پر کھلا ذہن رکھتی ہے اور ملازمین کی محنت اور دلچسپی کو تسلیم کرتی ہے ۔ مسٹر جسٹس دلیپ بابا صاحب نے اس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ ’’میں آپ سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ مقدمات کے فریقین کی توقعات پر پورا اترنا آپ کیلئے کس حد تک لازمی ہے جب وہ امید کے ساتھ آپ کے پاس پہنچتے ہیں جس دن آپ عام آدمی کے اعتماد سے محروم ہوجائیں گے تو یہ نراج و افرا تفری کی شروعات ہوگی‘‘۔ جسٹس دلیپ بابا صاحب نے کہا کہ ملازمین عدلیہ کے مطالبات کی یکسوئی کیلئے کوئی کثر باقی نہیں رکھی جائے گی اس بات کا میں وعدہ کرتا ہوں ۔ اس موقع پر کنفیڈریشن کے صدر شکیل احمد معین  نے شہ نشین پرموجود عدلیہ کے ارباب مجاز کو یاد دلایا کہ عدلیہ کے ملازمین ہی تمام فیصلے اور احکام تیار کرتے ہیں جس پر  کارگذار جسٹس نے مسٹر معین کے استدلال کو تسلیم کیا تاہم عدلیہ کی کارکردگی کی ایک مثال پیش کرتے ہوئے انہوں نے اس بات پر افسوس کیا کہ چند ایسی مثالیں ہیں جن میںمقدمہ کے فریقین کو فیصلہ کی ایک مصدقہ نقل حاصل کرنے کیلئے کئی ہفتے درکار ہوتے ہیں۔ مسٹر معین نے کارگذار چیف جسٹس کے علاوہ مسٹر جسٹس سبھاش ریڈی اور مسٹر جسٹس جی چندریا پر زور دیاکہ وہ  ملازمین عدلیہ کے 2013 سے زیر تصفیہ بقایا جات کی 31 ڈسمبر 2015 تک اجرائی کو یقینی بنانے کیلئے اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کریں۔