عدالت عظمیٰ نے سنجیو بھٹ کے خلاف احتجاج میں مداخلت سے انکا رکردیا

چیف جسٹس آف انڈیاجسٹس رنجن گوگوئی‘ جسٹس ایس کے کاول اور کے ایم جوزف پر مشتمل بنچ نے سنجیوبھٹ کی اہلیہ شویتا بھٹ کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ تحقیقات کے لئے ریاستی سی ائی ڈی کو تحقیقات کرنے کا حکم ہائی کورٹ نے دیا ہے جس میں مداخلت کے لئے کوئی جواز نہیں ہے

نئی دہلی۔جمعرات کے روزسپریم کورٹ نے سابق ائی پی ایس افیسر سنجیو بھٹ کے 22سالہ پرانے کیس میں تحویل او رپولیس تحقیقات کے معاملے میں مداخلت کے لئے پیش کردہ درخواست کو مسترد کردیا۔

سنجیوبھٹ نے ایک وکیل پر منشیات کے پودے لگانے کامورد الزام ٹہرایاتھا۔چیف جسٹس آف انڈیاجسٹس رنجن گوگوئی‘ جسٹس ایس کے کاول اور کے ایم جوزف پر مشتمل بنچ نے سنجیوبھٹ کی اہلیہ شویتا بھٹ کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ تحقیقات کے لئے ریاستی سی ائی ڈی کو تحقیقات کرنے کا حکم ہائی کورٹ نے دیا ہے جس میں مداخلت کے لئے کوئی جواز نہیں ہے۔

شیویتابھٹ نے سابق میں یہ بھی مورد الزام ٹہرایا تھا کہ ان کے شوہر کو پولیس تحویل میں ان دستاویزات پر دستخط کرنے کی منظوری نہیں دی جارہی تھی کہ وہ سپریم کورٹ سے رجوع ہوسکیں۔

ستمبر24کے روزعدالت عظمیٰ نے اس معاملہ پر گجرات حکومت سے جواب مانگا تھا۔گجرات حکومت سے عدالت میں پیش ہوتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ مکل روہتاگی نے کہاکہ 5ستمبر کے روز اندرون چوبیس گھنٹے قانون کے مطابق بھٹ کو گرفتار کرتے ہوئے جوڈیثرل مجسٹریٹ پالن پورکے روبرو پیش کیاگیاتھا۔

اس کے برخلاف بھٹ کو وکالت نامہ پر دستخط کرنے کا موقع نہیں دیاگیاروہتاگی نے اس دعوی کو غلط قراردیا ہے۔انہوں نے کہاکہ بھٹ کے وکیل اس وقت مجسٹریٹ کے روبرو پیش ہوتے ہوئے تحویل کی مخالفت کی تھی جس کی تفصیلات عدالت میں موجود ہے۔

انہوں نے کہاکہ ستمبر6اور 12کے روز پولیس تحویل میں ہی دو وکیلوں نے بھٹ سے ملاقات کی تھی۔گجرات حکومت نے اپنے حلف نامہ میں کہاہے کہ بھٹ کے رشتہ دار عدالت میں ان سے ملاقات کررہے ہیں اورہائی کورٹ میں بھی ملزم کی نمائندگی ایک وکیل نے کی تھی۔