طوفانی بارش تھم تو گئی‘ مگر کیرالا میں عام زندگی کی بحالی کے لئے کافی وقت لگے گا۔

اگست8کے بعد سے 239لوگ کیرالا سیلاب کی زد میں اکر ہلاک ہوئے اور70ہزار سے زائد لوگ راحت کیمپوں میں قیام کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
کیرالا/نئی دہلی۔موسم کی جانکاری دینے والے اداروں کی جانب سے کیرالا میں بارش کے تھم جانے کی اطلاع جہاں پر چین وسکون کی سانس لینے کا موقع فراہم کررہی ہے وہیں راحت کاری کا کام انجام دینے والوں کے لئے نئی مصیبت یہ ہے کہ ندی کے پانی کی مار سے جن علاقوں میں سڑکیں ٹوٹ گئی ہیں وہاں پر پہنچ کر بازآبادکاری او رراحت کے کام انجام دینا ہے۔

اتوار کے روز سرکاری طور پر جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق اگست8کے بعد سے 239لوگ کیرالا سیلاب کی زد میں اکر ہلاک ہوئے اور70ہزار سے زائد لوگ راحت کیمپوں میں قیام کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

چیف منسٹر پینارائی وجین نے کہاکہ زیادہ تر راحت کاری کے کام اتوار تک مکمل کرلئے جائیں گے‘ مگر’’ آخری شخص کو بچانے تک راحت کاری کے کام جاری رہیں گے‘‘۔ چیف منسٹر نے مزیدکہاکہ تیرہ نئی اموات کی جانکاری ملی ہے جبکہ 22ہزار لوگوں کو صبح تک راحت پہنچانے کا کام کیاگیاہے۔

ایک ریونیوافیسر کے حوالے سے پی ٹی ائی نے بتایا کہ الاپوزہ ضلع میں چینگانور میں پانچ ہزار لوگ اب بھی پھنسے ہوئے ہیں۔چیف منسٹر نے ایک پریس کانفرنس میں کہاکہ’’ پانی کی مکمل طور پر نکاسی نہیں ہوئی ہے‘ کچھ حصوں میں وقفہ وقفہ سے بار ش کاسلسلہ جاری ہے‘ حالات کے معمول پر آنے تک راحت کاری او ربچاؤ کا کام جاری رہے گا‘‘۔

وہیں نئی دہلی میں نیشنل کرائسیس مینجمنٹ کمیٹی نے چوتھی مرتبہ اجلاس منعقد کیا۔ یونین کابینی سکریٹری پی کے سنہا نے کہاکہ کھانے‘ پانی‘ ادوایات‘ کے علاوہ برقی ‘ فیول‘ ٹیلی کام اور ٹرانسپورٹ سروسیس کو بحال کرنے پر توجہہ مرکوز کی جائے۔کیرالا چیف سکریٹری بھی ویڈیو لنک کے ذریعہ اس اجلاس سے جڑے اور این سی ایم سی کو بتایا کہ حالات کچھ حدتک معمول پر آرہے ہیں اور محکمہ سمکیات نے جانکاری دی ہے کہ پیر تک بارش میں کمی ائے گی۔

وجین نے نقصان کا تخمینہ19200کروڑ بتایا ہے جو2017-18میں ریاست پر خرچ کئے جانے والے رقم کا پانچواں حصہ ہے۔ ریاستی ڈیساسٹر مینجمنٹ عہدیدار کے مطابق دس ہزار کیلومیٹر تک کی سڑکیں اور برجس بری طرح تباہ وبرباد ہوگئے ہیں۔

ریاست کے بڑے ائیرپورٹس ‘ کوچی میں پانی سے بھرے ہوئے ہیں۔چیف منسٹر نے مچھواروں سے کہاکہ جو راحت کاری کاموں میں لگے ہوئے ہیں انہیں فیول بازادائیگی کے ساتھ تین ہزار یومیہ کے حساب سے معاوضہ ادا کیاجائے گااور جن طلبہ کے کاپیاں او رکتابیں پانی کی نظر ہوگئی ہیں انہیں مفت نوٹ بکس اور کتابیں فراہم کی جائیں گی۔

ملک بھر سے کیرالا کے لئے مدد کے ہاتھ بڑھ رہے ہیں کئی ریاستوں کے چیف منسٹروں نے کروڑ ہاروپیوں کی امداد کا اعلان کیا ہے کہ وہیں این جی اوز ضروری اشیاجات بھی سیلاب زدہ ریاست کو روانہ کررہے ہیں۔

وزیر اعظم نریند رمودی نے ہفتہ کے روز پانچ سو کروڑ کی معاشی امداد کا کیرالا کے لئے اعلان کیاجس کو سی پی ائی ( ایم) کی برسراقتدار ریاست کے لئے ناکافی بتایا جارہا ہے۔

آنے والے دنوں میں کیرالا میں وبائی امراض کے پیداہونے کا قوی خطرہ لاحق ہے۔راحت کاری کیمپوں سے یہ بھی اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ تین لوگوں کو چیچک(چیکن پاکس)کا مرض ہوا ہے۔

وہیں ایرنا کولم کے پاراور سے کانگریس کے رکن اسمبلی وی ڈی ستیشن نے حکومت کے محکمہ صحت پر علاقے میں راحت کاری ٹیم روانہ کرنے میں ناکامی کا الزام عائد کیاہے۔

جس کے جواب میں وزیر صحت کے کے شیلاجا نے کہاکہ ہوسکتا ہے کچھ علاقوں میں بحران کی شدت کے سبب راحت کاری ٹیم نہیں پہنچ سکے ہوگی۔

سیلاب کے پانی نے اس قدر تباہی مچائی کے لوگ موسلادھار بارش میں بھی اپنی جان بچانے کے لئے گھر کی چھتوں پر چڑ گئے اورپانی مکانات کی پہلی منزل تک داخل ہوکر کے گھروں کے سارے ساز وسامان کو تباہ کردیا۔ کئی لوگوں کے گھر میں فریج ‘ ٹیلی ویثرن اور دیگر ضروری او رقیمتی سامان تباہ ہوگئے ہیں۔