طلاق ثلاثہ پرحکومت کااقدام آئین میں ملی مذہبی آزادی کے خلاف : مولانا ولی رحمانی 

کانپور : سماجی تبدیلی قانون کے ذریعہ عوام پر لادی تو جاسکتی ہے لیکن حقیقت میں تبدیلی نہیں ہوسکتی ۔ سماجی تبدیلی و اصلاح معاشرہ لوگوں کو سمجھانے او ربیدار کرنے سے ہوتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار مولانا محمد ولی رحمانی امیر شریعت و جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کیا ۔ مولانا ولی رحمانی کانپورمیں مدرسہ جامع العلوم و جامعہ عائشہ صدیقہ کے طلبہ کو سے خطاب کرنے آئے تھے ۔
طلاق ثلاثہ کا ترمیمی بل لوک سبھا میں پیش کئے جانے سے متعلق سوال پرمولانا نے کہا کہ حکومت کایہ قدم صحیح نہیں ہے ۔ یہ آئین ہند میں ملی مذہبی آزادی کے بھی خلاف ہے۔انہوں نے کہا کہ طلاق دینا اچھی بات نہیں ہے لیکن اس کو قانون کے ذریعہ نہیں بلکہ لوگوں کو مذہب کی روشنی میں بتانا چاہئے ۔ مولانانے کہا کہ قانون بناکر ہندو سماج میں طلاق کی بندش لگائی گئی ہے جب کہ مسلمانوں میں دستور ہند میں ملی مذہبی آزادی کی برقرار رکھی گئی ہے ۔
انہوں نے بل سے متعلق کہاکہ ابھی تو یہ بل لوک سبھا میں پیش کیاگیا ہے راجیہ سبھا میں صورتحال واضح ہونے کے بعد مسلم پرسنل لاء بورڈ اس مسئلہ میں نئے سرے سے غور و خوض کر کے حتمی فیصلہ لے گا۔