طلاق ثلاثہ آرڈیننس انصاف نہیں بلکہ دھوکہ ہے : مسلم پرسنل لاء بورڈ کی نمائندہ بشریٰ فاطمہ پریس کانفرنس 

سنبھل : طلاق ثلاثہ کے سلسلہ میں مرکزی حکومت کے آرڈیننس پر مسلمانو ں میں اضطراب جاری ہے ۔ ملی رہنماؤں او رعلماء کرام کے ساتھ ساتھ مسلم خواتین نے بھی مورچہ سنبھال لیا ہے ۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ کی نمائندہ بشریٰ فاطمہ نے آج اس سلسلہ میں کہا ہے کہ یہ آرڈیننس مسلم خواتین کے ساتھ انصاف نہیں بلکہ ایک بہت بڑا دھوکہ ہے ۔جو ہمدردری کے نام پر مگر مچھ کے آنسو کے سوا کچھ نہیں ہے ۔

بشری فاطمہ میاں سرائے واقع اپنی رہائش گاہ سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتی ہوئی کہا کہ ہمارے ملک کے قوانین نے ہر طبقہ کواپنے مذہبی قوانین یعنی پرسنل لاء پرعمل کرنے کی مکمل آزادی دی ہے ۔لیکن موجودہ حکومت مسلمانوں کے پرسنل لاء یعنی حلالہ ، طلاق ثلاثہ وغیرہ معاملات میں مداخلت کرناکررہی ہے۔طلاق ثلاثہ بل ابھی تک راجیہ سبھا میں لٹکا ہوا ہے ۔ اس بل کی مخالفت میں ملک کی پانچ کروڑ مسلم خواتین کے اپنے دستخط کے ذریعہ لا کمیشن کے سامنے اپنا احتجاج درج کروایا ۔ بشری فاطمہ اس آرڈیننس کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت اپنے رائے دہندگان کو خوش کرنے کیلئے اسطرح کے اقدامات کررہی ہے۔

جس میں مسلمانوں کے مذہبی قوانین کی آزادی ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ساتھ ملک کے عوام کے سامنے یہ باور کرویاجارہا ہے کہ ہندوستان کی مسلم خواتین اپنے شوہروں کی زیادتی کاشکار ہیں اسلئے انہیں انصاف کی ضرورت ہے اور یہ کہناکہ یہ آرڈیننس ضروری تھا سراسر جھوٹ ہے ۔ واضح رہے کہ اس بل کے تحت شوہر اگر اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہے تو اسے تین سال کی جیل کی سزاہوگی ۔ محترمہ بشری فاطمہ نے کہا کہ تین سال شوہر جیل میں رہا تو اس کے خاندان کی معاشی حالات بد تر ہوجائیں گے ۔ اس سے بیوی بچوں کو پریشانی اور مصیبت کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کو مسلم طبقہ کی فکر ہے تو مسلمانوں کے جومسائل ہیں ان کے لئے اقدامات کریں ۔ انہوں نے کہا کہ چند خواتین کی مظلومیت کی آڑ میں طلاق ثلاثہ کوسیاست کا مہرہ بنادیاگیا ہے۔

بشری فاطمہ نے کہا کہ ایک جمہوری حکومت کافرض ہے کہ وہ ملک میں بسنے والے ہرطبقہ کی پریشانی کا خیال کرے اس کی ترقی کیلئے سنجید گی سے غور کریں ۔انہوں نے اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کا یہ آرڈیننس لانا دراصل ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔ کیونکہ اس وقت ملک میں مسائل کاانبار ہے۔ایسے مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے اس آرڈیننس کولایا گیا ہے ۔ جب کہ ملک اس وقت زبر دست معاشی بحران سے دوچار ہے ۔لاکھوں نوجوان ڈگریاں حاصل کرنے کے باوجود بے روزگار ہیں ۔کسان قرض کی ادائیگی او راپنی خستہ حالی کی وجہ سے خودکشی کررہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی جیسے فیصلوں نے کاروباری طبقہ کی کمر توڑ دی ہے ۔

ہجومی تشدد کے واقعات نے دنیا بھر میں ہندوستان کی وقار کو نقصان پہنچایا ہے ۔ معصوم لڑکیوں کی عصمت ریزیاں کی جارہی ہیں ۔پٹرول او رڈیزل کی قیمتیں آسمان چھورہی ہیں ۔ ایسے میں یہ آرڈیننس حکومت کی ناکامی کاکھلا ثبوت ہے ۔