طالبان مخالف لیڈر عبدالرشید دوستم حملہ میںبال بال بچ گئے

کابل31مارچ(سیاست ڈاٹ کام ) افغانستان کے نائب صدر اور طالبان مخالف ازبک کمانڈر عبدالرشید دوستم کے قافلے پر حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں ان کا سیکیورٹی گارڈ ہلاک ہوگیا۔بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق افغانستان کے نائب صدر عبد الرشید دوستم کے قافلے پر صوبے بلخ میں حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں ایک سیکیورٹی گارڈ ہلاک اور 2 محافظ زخمی ہوگئے تاہم نائب صدر حملے میں محفوظ رہے ۔بلخ میں لوگوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر کا کہنا تھا کہ اگر مجھے مکمل اختیار اور موقع دیا جائے تو شمالی افغانستان سے محض 6 ماہ کے دوران طالبان کا خاتمہ کردوں۔طالبان مخالف کمانڈر عبد الرشید دوستم افغان جنگ میں شہرت کی بلندیوں تک پہنچے اور طالبان حکومت کے قائم ہونے کے بعد ملک سے باہر چلے گئے تھے تاہم امریکہ کی حمایت یافتہ حکومت بننے کے بعد واپس آئے لیکن جنسی زیادتی کے ایک مقدمات کے باعث ملک چھوڑ کر واپس چلے گئے تھے ۔جلا وطنی ختم کر کے گزشتہ برس کابل پہنچنے والے افغان جنگ کے کمانڈر عبد الرشید دوستم کو افغانستان کا پہلا نائب صدر مقرر کیا گیا تھا وہ چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں اور ان کی انتخابی مہم کا حصہ بھی ہیں۔واضح رہے کہ جولائی 2017میں کابل ایئرپورٹ پر عبدالرشید دوستم کی آمد پر خود کش حملے میں 10 افراد ہلاک ہوگئے تھے تاہم اس حملے میں بھی رشید دوستم محفوظ رہے تھے ۔ ازبک جنگجو عبد الرشید دوستم کو 2001 میں 2 ہزار سے زائد طالبان قیدیوں کے بہیمانہ قتل عام اور شدید جنگی نوعیت کے الزامات کا سامنا ہے ۔

طالبان کے خاتمہ کیلئے 6 ماہ درکار :عبدالرشید دوستم
افغان امن مذاکرات میں خواتین کو شامل کرنے انجلینا جولی کا مطالبہ
کابل ؍ لاس اینجلس 31 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) افغانستان کے نائب صدر اور طالبان مخالف ازبک کمانڈر عبدالرشید دوستم کے قافلے پر حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں ان کا سیکیورٹی گارڈ ہلاک ہوگیا۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے نائب صدر عبد الرشید دوستم کے قافلے پر صوبے بلخ میں حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں ایک سیکیورٹی گارڈ ہلاک اور 2 محافظ زخمی ہوگئے تاہم نائب صدر حملے میں محفوظ رہے۔ بلخ میں لوگوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر عبدالرشید دوستم کا کہنا تھا کہ اگر مجھے مکمل اختیار اور موقع دیا جائے تو شمالی افغانستان سے محض 6 ماہ کے دوران طالبان کا خاتمہ کردوں۔ طالبان مخالف کمانڈر عبد الرشید دوستم افغان وار میں شہرت کی بلندیوں تک پہنچے اور طالبان حکومت کے قائم ہونے کے بعد ملک سے باہر چلے گئے تھے تاہم امریکہ کی حمایت یافتہ حکومت بننے کے بعد واپس آئے لیکن جنسی زیادتی کے مقدمات کے باعث ملک چھوڑ کر واپس چلے گئے تھے۔ جلا وطنی ختم کر کے گزشتہ برس کابل پہنچنے والے افغان وار کمانڈر عبد الرشید دوستم کو افغانستان کا پہلا نائب صدر مقرر کیا گیا تھا وہ چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں اور ان کی انتخابی مہم کا حصہ بھی ہیں۔ واضح رہے کہ جولائی 2017ء میں کابل ایئرپورٹ پر رشید دوستم کی آمد پر خود کش حملے میں 10 افراد ہلاک ہوگئے تھے تاہم اس حملے میں بھی رشید دوستم محفوظ رہے تھے۔ ازبک جنگجو عبد الرشید دوستم کو 2001 میں 2 ہزار سے زائد طالبان قیدیوں کے بہیمانہ قتل عام اور شدید جنگی نوعیت کے الزامات کا سامنا ہے۔دریں اثناء آسکر ایوارڈ یافتہ ہالی ووڈ اداکارہ اور اقوام متحدہ کی مندوب برائے پناہ گزین انجلینا جولی نے امن مذاکرات میں افغان خواتین کی شمولیت پر زور دیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ خواتین کے حقوق پامال کرکے افغانستان سمیت دنیا کے کسی حصے میں امن و استحکام نہیں آ سکتا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں وزرا اور سفارت کاروں سے خطاب میں انجلینا جولی کا یہ بھی کہنا تھا کہ امن مذاکرات میں خواتین کو شامل کرنے سے متعلق عالمی برادری کی خاموشی ایک طرح کا الارم ہے اس لئے اس حوالے سے فوری عملی اقدام اٹھانے کی ضرورت ہے۔ جولی نے کہا کہ افغانستان کی ہزاروں خواتین امن مذاکرات میں اپنے اور بچوں کے حقوق کی ضمانت چاہتی ہیں اور یہی ان کا مطالبہ بھی ہے۔ امریکہ اور طالبان حکام کے درمیان افغان امن مذاکرات کا آغاز گزشتہ سال ہوا تھا۔