صیہونی ۔ امریکی دباؤ میں سلوانیہ نے نے فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان واپس لے لیا۔

سلوانیہ کے وزیر خارجہ نے بروسلز میں صدر محمو دعباس سے ملاقات کے دوران فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کااعلان کیاتھا۔
لیو بلیانا۔ امریکی بلیک میلنگ اور صیہونی ریاست کے دباؤ کے نتیجے میں سلوانیہ نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان واپس لے لیا ہے ۔ اطلاعات کے مطاوق سلوانیہ کے صدر پوروٹ پاہور نے ایک بیان میں کہا ہے کہ موجودہ حالات میں ان کا ملک فلسطینی مملکت کو تسلیم نہیں کرے گا۔ فلسلطین کو تسلیم کرنا فلسطین اور اسرائیل کے درمیان پہلے سے جاری بحران کو مزید بڑھانے کے مترادف ہوگا۔

انہوں نے مزید کہاکہ ابھی تک ان کی حکومت کو فلسطین کو تسلیم کرنے کا مناسب موقع نہیں ملا ہے۔خیال رہے کہ گذشتہ پیر کو سلوانیہ کے وزیر خارجہ کارل اریافیک نے ایک بیان میں کہاتھا کہ ان کے ملک نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرلیا ہے۔ تاہم آج صدر پاہور نے کہاکہ وہ موجودہ حالات میں فلسطین کو تسلیم نہیں کرسکتے۔ اریافیک نے یہ اعلان برسلز میں فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کے بعد کیاتھا۔ان کا کہناتھا کہ سلوانیہ کی پارلیمنٹ میں آئندہ موسم بہار میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان کرے گی۔

آئندہ بدھ کو وزیر خارجہ پارلیمنٹ کی خارجہ کمیٹی کا اہم اجلاس بھی بلائیں گے جس میں مارچ یا اپریل میں فلسطینی مملکت کو تسلیم کرنے کا بل منظور کرنے پر غور کیاجائے گا۔ تاہم صدر کے بیان کے بعد یہ پیش رفت آگے بڑھتی دکھائی نہیں دیتی ۔ پیر کو اسرائیل میں متعین سلوانیہ کی سفیر’ بربارہ سوسنیک‘ نے کہاتھا کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی طرف سے القدس کو اسرائیل کا درالحکومت تسلیم کرنے کے ردعمل میں لیو بلیانا کو فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سلوانیہ 2014سے فلسطین کو تسلیم کرنے پر غور کررہاتھا۔ خیال رہے کہ یوروپی یونین کے 28رکن ملکوں میں سے نو نے فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کیاہے۔ان میں سویڈن جیسا اہم ملک بھی شامل ہے۔ دیگر یوروپی ملکوں میں جمہوریہ چیک‘ سلواکیہ‘ ہنگری‘ پولینڈ‘بلغاریہ ‘ رومانیہ ‘ مالٹا اور قبرص شامل ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ سلوانیہ کی طرف سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان واپس لینے کے پیچھے امریکہ کی بلیک میلنگ اور صیہونی ریاست کا دباؤ ہوسکتا ہے۔دریں اثناء مسجد اقصیٰ کے امام اور خطیب اور ممتاز فلسطینی عالم دین الشیخ اسماعیل نواہضہ نے کہاکہ امریکہ اور اسرائیل کی القدس کے حوالے سے اشتعال انگیزوں کا جواب فلسطینی قوم کے اتحا میں مضمر ہے۔ شیخ نواہضہ اور ظالمانہ کاروائیوں کے باوجود القدس فلسطینیوں کا ہے اور فلسطینی قوم ہی کار رہے گا۔