شیوسینا کے ساتھ امکانی ترک ِتعلق پر بی جے پی کا تبادلہ خیال

حکومت سے شیوسینا کی دست برداری بی جے پی کی خواہش، بی جے پی ذرائع کا بیان

ممبئی۔14اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) مہاراشٹرا کی دونوں حلیف پارٹیوں میں ابھرتی ہوئی دراڑ کے پیش نظر بی جے پی زیر قیادت ریاستی حکومت شیوسینا کے ساتھ ’’ترکِ تعلق کے امکانات ‘‘ پر تبادلۂ خیال کرے گی۔ شیوسینا نے بی جے پی سے خواہش کی ہے کہ مخلوط حکومت سے دستبرداری اختیار کرلے کیوں کہ وہ اپنی حلیف پارٹی کو دیئے ہوئے تیقنا میں سے کسی کی بھی تکمیل نہیں کرسکی۔ بی جے پی وزراء اور پارٹی کارکنوں کا کل ایک اجلاس مقرر ہے جس میں شیوسینا کے ساتھ تعلقات ختم کرلینے پر غور کیا جائیگا۔ بی جے پی کے قائد نے کہا کہ بی جے پی چاہتی ہے کہ شیوسینا اقتدار سے دستبردار ہوجائے اس کے برعکس ایک اور سینئر بی جے پی قائد نے کہا کہ شیوسینا یہ انتہائی فیصلہ کرنے کی جرأت نہیں کرے گی۔ 15 اکٹوبر کے اجلاس میں دیوندر فرنویس حکومت کا اقتدار میں ایک سال مکمل ہوگا۔ اس کے کارنامے اور اس کے جشن کے طریقوں پر بھی تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔ ہر وزارتی قلمدان کے 5 بڑے کارناموں کو بھی اس اجلاس میں قطعیت دی جائے گی۔ اس کے علاوہ دیگر مسائل بھی ہیں جن پر بات چیت ہوگی۔

بی جے پی کے ترجمان مادھو بھنڈاری نے کہا کہ اودھو ٹھاکرے زیر قیادت پارٹی کل کے اجلاس میں کسی مباحثہ میں شرکت نہیں کرے گی۔ ایک اور پارٹی قائد جو 15 اکٹوبر کے اجلاس میں شرکت کریں گے، دعوی کیا ہے کہ بی جے پی کو سینا کے اس کے ساتھ رویہ سے ’’گھٹن‘‘ محسوس ہورہی ہے۔ حالاں کہ شیو سینا مرکز اور ریاست دونوں جگہ حکومت میں شامل ہے۔ اس نے وزیراعظم نریندر مودی اور پارٹی کے قومی صدر امیت شاہ اور بی جے پی پر تنقید کا کوئی موقع ذائع نہیں کیا ہے۔ گزشتہ چند دن سے شیوسینا ریاستی حکومت کو پاکستانی گلوکار غلام علی اور سابق وزیر خارجہ پاکستان خورشید قصوری کی کتاب کے رسم اجراء کی تنسیخ کی کوشش کرکے بی جے پی کو بلیک میل کرچکی ہے۔ برسر اقتدار پارٹی نے شیوسینا کے خلاف سخت ذہن بن گیا ہے۔ بند کمرے کے اجلاس میں بی جے پی قائدین اور وزراء نے حال ہی میں تبادلۂ خیال کیا جس میں شیوسینا کے ساتھ ریاست کی ترقی کی خاطر ترک تعلق پر غور کیا گیا ہے۔