شروعاتی جانچ میں مولوی کا کوئی رول نہیں۔ پولیس

دس سال کی بچی کے ساتھ عصمت ریزی کے معاملے کی جانچ کرائم برانچ نے شروع کی
غازی پور۔غازی آباد کے ایک مقامی مدرسہ میں دس کی معصوم کے ساتھ عصمت ریز ی کے کیس کی کرائم برانچ نے جانچ شروع کردی ہے۔ تفتیشی افسروں کا کہنا ہے کہ شروعاتی جانچ میں مدرسہ کے مولوی یادیگر لوگوں رول کی بات سامنے نہیں ائی ہے۔

میڈیکل جانچ میں عصمت ریزی کا خلاصہ ہونے کے بعد ہی ملزمین کے خلاف پھانسی کی سزاء کا دفعات عائد کئے گئے ہیں۔

جانکاری کے مطابق دس سال کی نابالغ متاثرہ 21اپریل کے روز لاپتہ ہوگئی تھی ‘ جس کو 22اپریل کے روز غازی آباد کے مقامی مدرسہ سے برآمد کیاگیا۔

اگلے روز سی آر پی سی کی دفعہ 164کے تحت متاثر ہ کا بیان مجسٹریٹ کے روبرو درج کرایاگیاتھا۔بچی نے اپنے بیان میں کہیں پر بھی ذکر نہیں کیاہے کہ اس کے ساتھ ایک سے زائد لوگوں نے عصمت ریزی کی ہے۔

بچی کے ایم ایل سی اور بیان کی بناء پر ہی ملزم کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔

پوچھ تاچھ میں ملزم نے خود کو نابالغ بتایاتھا۔ یہی وجہہ ہے اس کو ملزم کو جوینائل سنٹر بھیج دیاگیا۔ ملزم کے خلاف پی او ایس سی او کے علاوہ ائی پی سی کی دفعہ 376اے او ر بی بھی درج کیاگیا ہے۔

مدرسہ کے پاس ہی مولوی کا گھر
صاحبہ آباد۔ مقامی مدرسہ میں جھارکھنڈ او ربہار کے بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ مدرسہ سے سات تا اٹھ سو میٹر کے فاصلے پر مولوی کا گھر ہے۔ مدرسہ کی تعمیر80گز کے پلاٹ پر کی گئی ہے۔ جمعرات کی شام کو دہلی پولیس کی کرائم برانچ ٹیم جانچ کے لئے مدرسہ پہنچی۔

دہلی پولیس نے شبہ کی بنیاد پر مولوی کی گرفتاری عمل میں لائی تھی‘ جس کو کچھ گھنٹوں کی پوچھ تاچھ کے بعد رہا کرنے کا پولیس پر الزام ہے۔صاحبہ آبا دپولیس کا کہنا ہے کہ مولوی کا نام غلام صادق ہے‘ جس کا تعلق بہار سے ہے اور مولوی کی عمر 35سے چالیس سال کے درمیان کی ہے۔

وہ مدرسہ میں کئی سال سے درس دے رہا ہے۔ مقامی پولیس کے مطابق جمعرات کے روز دہلی کرائم برانچ کی ٹیم نے جب تفتیش کے لئے مدرسہ پہنچی تو اس کمرے کی بھی تلاشی لی جس میں متاثرہ لڑکی کو رکھا گیاتھا۔