شراب اور سیندھی کی فروخت کو روکنے اقدامات

محبوب نگر ۔ 31 جنوری (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ضلع میں ملاوٹ شدہ سیندھی، دیہی شراب، سستی اور غیرمعیاری شراب کی فروخت عام ہوچکی ہے۔ کئی مقامات پر بیلٹ شاپس قائم کرتے ہوئے شراب کی فروخت جاری ہے۔ ضلع کلکٹر نے انتہائی برہمی کے عالم میں آبکاری عہدیداروں سے سوال کیا کہ یہ سب کچھ ہورہا ہے، آپ کیا کررہے ہیں؟ عام انتخابات کے پیش نظر ریوینیو میٹنگ ہال میں ضلع ایس پی ناگیندر کمار کے ہمراہ ضلع کلکٹر نے آبکاری عہدیداروں کے ساتھ جائزہ اجلاس منعقد کیا۔ انہوں نے انتہائی افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دیہی خواتین اور نوجوان غیرمجاز شراب کی تیاری اور فروخت کی اطلاع آپ کو دے رہے ہیں اور آپ کسی قسم کی کارروائی سے گریز کررہے ہیں۔ کیا یہی آپ کے فرائض ہیں؟ ضلع میں یہ شکایت عام ہے کہ عہدیدار ہمیشہ اپنا فون بند رکھتے ہیں۔ آپ لوگوں کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے سیندھی اور شراب کی فروخت میں بے تحاشہ اضافہ ہورہا ہے اور دیہی عوام اس کے نقصانات سے بے خبر استعمال کرکے موت کو دعوت دے رہے ہیں اور کئی ایک خاندان اُجڑ رہے ہیں۔ انہوں نے حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ موضع اُپرپلی قلعہ گھنپورہ منڈل میں خواتین نے ناجائز منتقل ہورہی شراب کو روک کر ونپرتی کے اکسائز سرکل کو اطلاع دی، لیکن انسپکٹر نے کوئی کارروائی تو نہیں کی، البتہ فون سوئچ آف کرلیا۔

اس واقعہ کا سخت نوٹ لیتے ہوئے ضلع کلکٹر نے ڈپٹی کمشنر اکسائز گوپالا کرشنا کو ہدایت دی کہ وہ اس واقعہ کی مکمل تفصیلات فراہم کریں۔ انہوں نے اکسائیز عہدیداروں کو پابند کیا کہ وہ ضلع میں پھیل رہی شراب کو روکنے کیلئے سخت اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ پڑوسی ریاست کرناٹک سے بھی شراب لائی جارہی ہے۔ ریاست کی سرحد پر چیک پوسٹ قائم کرکے اس کو روکا جائے۔ خصوصاً ضلع کے بومراس پیٹھ، گٹو، دولت آباد اور دھرور علاقوں پر کڑی نظر رکھی جائے۔ انہوں نے سیول اور اکسائز پولیس کو مشورہ دیا کہ وہ اس مہم میں متحدہ طور پر حصہ لیں۔ اس موقع پر ضلع ایس پی ڈی ناگیندر کمار نے کہا کہ ضلع میں غیرمجاز شراب اور ملاوٹ شدہ سیندھی کے استعمال ، فروخت اور اس کے تباہ کن اثرات کو دیکھ کر وہ شرم محسوس کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جرائم کی بڑی تعداد اور جرم کا زیادہ تر ارتکاب حالت نشہ میں ہی کیا جارہا ہے۔ چھوٹی چھوٹی باتوں پر قتل کے واقعات پیش آرہے ہیں۔ اس موقع پر اکسائز سپرنٹنڈنٹ گوپال کرشنا، اسسٹنٹ کمشنرس چندریا، جناردھن ریڈی، اشوک کمار کے علاوہ اکسائز پولیس کے 16 انسپکٹرس موجود تھے۔