شام میں فضائی حملہ ‘8بچاؤ ’’وہائیٹ ہیلمیٹس ‘‘کارکن ہلاک

امریکہ کے حلیف شامی کردوں پر مزید حملوں کی ترکی دھمکی‘ کرد باغیوں کی تائید سے دستبرداری کا مطالبہ
بیروت، 30 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) شام کے شمالی حماۃ صوبہ میں ہوئے فضائی حملے میں بچاؤ عملہ کے آٹھ رضاکاروں کی موت ہو گئی ۔  شہریوں کے تحفظ کرنے والے اس ٹیم کو ‘وھائٹ ہیلمیٹ’ کے نام سے جانا جاتا ہے جو شام میں اپوزیشن کے قبضہ والے علاقوں میں لوگوں کے تحفظ کے لئے اپنی خدمات فراہم کرتی تھی۔ برطانیہ میں واقع شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق نے بتایا کہ شام کے شمالی حماۃ صوبے میں باغیوں کے قبضہ والے کفر زیتا علاقے میں فضائی حملے ہوئے ۔ روس اور ایران کی حمایت والی سرکاری فوج باغیوں کے قبضہ والے علاقوں میں مسلسل فضائی حملے کر رہی ہے ۔اس حملہ کی وجہ سے پوری دنیا میں سخت ردعمل ظاہر کیا گیا ہے کیونکہ یہ بچاؤ کارکن انتہائی مشکل حالات میں راحت رسانی اور بچاؤ کاروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ انقرہ سے موصولہ اطلاع کے بموجب صدر ترکی رجب طیب اردغان نے آج کہا کہ ان کا ملک عراق اور شام میں ترک عسکریت پسندوں کے خلاف مزید کارروائی کرسکتا ہے اور پُرزور انداز میں کہا کہ ایسے گروپس کو امریکی تائید کا خاتمہ ضروری ہے  ۔امریکہ نے کئی شامی شہروں اور قصبوں کو جمعہ کے دن اپنے مزید فوجی اور بکتر بند گاڑیاں روانہ کردی ہیں ۔ کل اپنی طاقت کے مظاہرہ کے طورپر ترکی اور شامی کرد افواج کے درمیان کشیدگی دور کرنے کے بجائے جو ایک دوسرے پر حملہ کرنے کیلئے تیار ہیں امریکہ نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا ۔

کرد عہدیداروں نے کہا کہ امریکی فوجیوں کی نقل و حرکت ان کے اور ترکی کے درمیان محفوظ علاقہ میں جاری ہیں ۔ امریکی نہ اپنی فوج کو فضائی تحفظ فراہم کیا ہے جب کہ ترک فوج شام میں دولت اسلامیہ سے جنگ کررہی ہیں ۔ شام میں کرد افواج کا شام کی جمہوری طاقتوں کے ساتھ اتحاد ہے جس کا کرد عوام کے تحفظاتی شعبوں یا وائی پی جی پر غلبہ ہے ۔ عرب جنگجوؤں کے ساتھ بھی کردوں نے اتحاد کرلیاہے ۔ شمالی شام سے حاصل ہونے والی ویڈیو فلم کے بموجب امریکی طلایہ گرد فوج نے ترک فوجوں کے شانہ بہ شانہ جنگ کا آغاز کررہا ہے ۔ یہ ترک فوجیں وائی پی جی کے پرچم لہراتے ہوئے جنگ میں مصروف ہیں ۔ ترکی وائی پی جی کو ایک دہشت گرد تنظیم سمجھتا ہے اور اسے کرد عسکریت پسندوں کی توسیع قرار دیتا ہے جو 30سالہ بغاوت کے ذمہ دار ہیں ۔ ترکی نے گذشتہ ہفتہ وائی پی جی پر فضائی حملے کر کے 20جنگجوؤں اور ذرائع ابلاغ کے کارکنوں کو ہلاک کردیاتھا ۔ رجب طیب اردغان نے کہا کہ ہم ( اپنی جارحیت ) جاری رکھنے پر مجبور ہوجائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کوئی تاریخ اور وقت کا تعین نہیں کرسکتے کہ ہم کب حملے کریں گے لیکن ترک فوج کسی وقت بھی حملہ کرسکتی ہے ۔ صدر ترکی رجب طیب اردغان نے کہا کہ وہ اس مسئلہ پر آئندہ ماہ صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران اس مسئلہ پر تبادلہ خیال کریں گے ۔