شامی بحران پر مذاکرات، ایران کو امریکہ کی دعوت

عراق و شام میں داعش کیخلاف بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی اور راست زمینی حملوں کا انتباہ
واشنگٹن ۔ 28 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ نے اسلامک اسٹیٹ (داعش) کے خلاف فوجی کارروائی میں مزید اضافہ کی وارننگ دیتے ہوئے آج اعلان کیا کہ شام میں خانہ جنگی کے خاتمہ کیلئے کئے جانے والے مذاکرات میں ایران بھی حصہ لے گا۔ فوجی محاذ پر امریکی وزارت دفاع پنٹگان نے کہا کہ عراق اور شام میں خلافتِ اسلامیہ کے قیام کی جدوجہد میں مصروف جہادیوں کے خلاف خصوصی فورسیس کی طرف سے راست زمینی حملے بھی کئے جائیں گے۔ سفارتی محاذ پر امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ وہ توقع کرتا ہیکہ شام کے بحران کا سیاسی حل تلاش کرنے کیلئے ویانا مذاکرات کے آئندہ مرحلہ میں دمشق کے کلیدی حلیف ملک ایران کو بھی مدعو کیا جائے گا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان جان کیری نے کہا کہ ’’مذاکرات میں حصہ لینے کیلئے ایران کو دی گئی دعوت پر میں سمجھتا ہوں کہ ایرانی قائدین اس کو ایک واجبی و حقیقی ہم فریقی دعوت نامہ کے طور پر قبول کریں گے‘‘۔ امریکی عہدیداروں نے یہ واضح نہیں کیا کہ ایران کو کس ملک کی طرف سے دعوت نامہ پہنچایا جائے گا

اور ہم یہ بھی نہیں جانتے کہ آیا ایران اس دعوت کو قبول کرتا ہے یا نہیں لیکن ان کی شرکت کا خیرمقدم کیا جائے گا۔ ویانا میںجمعہ کو منعقد شدنی مذاکرات کو ایک متحدہ عبوری حکومت کے قیام کے ذریعہ خانہ جنگی کے خاتمہ کے ایک راستہ کے علاوہ صدر بشارالاسد کی سبکدوشی کی راہ ہموار کرنے کی ایک کوشش سمجھا جارہا ہے۔ امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹر نے قانون سازوں کے اجلاس پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ امریکی فورسیس اگر داعش کو نشانہ بنانے کا موقع پاتے ہیں تو راست زمینی کارروائی سے بھی پس و پیش نہیں کریں گے۔ اوباما انتظامیہ نے شام میں داعش کے خلاف مقابلہ کرنے والے کرد جنگجوؤں اور اپوزیشن باغیوں کی مدد کیلئے زمینی کارروائی کا وعدہ نہیں کیا ہے لیکن عراق میں امریکہ کے 3500 سپاہی ہنوز متعین ہیں جن کا رول محض انتہاء پسندوں سے لڑنے والے عراقی فورسیس کو تربیت اور مشورے دینے تک محدود ہے۔ گذشتہ ہفتہ کردی پیشمرگہ نے شمالی عراق میں داعش کے ایک جیل پر ہلہ بولتے ہوئے 70 قیدیوں کو آزاد کرالیا تھا اس کارروائی میں ایک امریکی سپاہی مارا گیا تھا۔