سی ائی اے اور سعودی عربیہ نے 9/11کی تفصیلات کو خفیہ رکھنے کی سازش کی تھی‘ نئی کتاب میں خلاصہ

غیر مطمئن حقائق کو جلانے کے بجائے ان کا سامنا کرنا بہت آسان ہے۔ لہذا ستمبر 11کے روز2001کے نیویارک اور واشنگٹن ڈی سی پر ہوئی حملوں کی یاد منائی جاتی ہے‘ جس میں مرنے والوں کا احترام کیاجاتا ہے۔

منھاٹن میں جہاں ورلڈ ٹریڈ سنٹر کی جڑواں عمارت کھڑی تھیاس مقام پر لوگ جمع ہوتے ہیں‘ اور 2606لوگ جنھوں نے اس حادثے میں اپنی جان گنوائی تھی کی یادی میں اپنے سر خم کرتے ہیں۔ یہ خدمات اس بات کی عکاسی نہیں کرتے کہ اس طرح کے حملوں کو روکا نہیں جاسکتا تھا۔

مگر سینکڑوں خاندان اور ایف بی ائی ایجنٹس کی بڑھتی تعداد خاموشی کے ساتھ برہمی کے عالم میں ایک اور9/11کی یاد منانے کے تیاری کررہی ہے۔یہاں پر امریکہ کے سابق اعلی عہدیداروں اور سعودی عرب کے افسروں پر حملے کے متعلق سازش پر اب بھی خاموشی برقرار ہے۔

علی صوفان ایف بی ائی کے کاونٹر ٹریرازم ایجنٹس کی قیادت کرتے ہیں جس کو سی ائی اے نے القاعدہ ہائی جیکرس کی مستقبل کی حرکتوں کے معلق اندھیرے میں رکھاتھا نے کہاکہ’’یہ خوفناک تھا۔ ہمیں اب تک نہیں معلوم ہوا کیاہے‘‘۔

صوفان کے علاوہ کئی اور سابق نیشنل سکیورٹی افیسر کو 11ستمبر2011کے واقعات‘ جان ایف کینڈی کے قتل پر مشتمل سوالات کے جوابات اب تک نہیں ملے‘ کیونکہ9/11نے دنیا کو بدل دیا‘‘۔

افغان اور عراق پر حملے کی یہ وجہہ بنا ‘ اسلامی دہشت گردی کی بین الاقوامی سطح پر اضافے اور مشرقی وسطی میں دارڑ کاسبب بنامگر ایک گھریلو مجازی پولیس کے قریب بھی اس کولے کر گیا۔سی ائی اے کے اسامہ بن لادن یونٹ کی ذمہ داری جس پر تفویض کی گئی ان دونوں میں سے ایک ایف بی ائی ایجنٹ مارک روسینی نے کہاکہ’’ اس کے متعلق میں غمزدہ اور تناؤ میں ہوں‘‘۔

انہوں نے کہاکہ ایجنسی منیجرس نے حیرن کن انداز میں انہیں 2000 اور2001 کے وقت ا مریکہ میں القاعدہ کی موجودگی کے متعلق ہیڈکوارٹر کو جانکاری دینے سے روکا دیاتھا۔ انہوں کا کہنا ہے کہ اگر ایسا نہیں ہوتا تو حملہ نہیں ہوتا اور یہ انصاف نہیں ہے‘‘۔

ستمبر11پر لکھی گئی کتاب کے مصنفین کی امید ہے کہ اس کتاب پر لوگوں کی دوبارہ مرکوز ہوگی۔ واقعہ پر بہت سارے عہدیداروں کی تحقیقات ہوئی ہے‘ جان ڈیفی اور رائے نووسیالسکی نے 9/11کے متعلق عہدیداروں کی کہانیوں میں بڑے پیمانے پر تضادم اور خامیاں کی نشاندہی بھی کی ہے۔

رائے او رڈیفی منصف اور آلودگی جہدکار اور ڈاکیومنٹری فلم میکر ہیں نے دیگر صحافیوں کے ساتھ مل عہدیداروں کی کہانی میں بہت ساری خامیوں کو اجاگر کیاہے‘ خاص طور پر لارنس ریٹ جنھوں نے ’’دی لومینگ ٹاؤر‘ القاعدہ اور روڈ ٹو9/11‘‘ نامی کتاب لکھی تھی جس کو انعام سے بھی نوازا گیاتھا۔

مختلف ذرائع‘ مطالعوں اور تحقیقاتی رپورٹس سے یہ بات سامنے آرہی ہے کہ ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر کیاگیا حملہ ایک منصوبہ بند ساز ش کا حصہ تھا۔

مگر جس طرح کے حالات اور حملہ کو انجام دینے کے واقعات کی کڑیوں کو ملنے کے بعد حملوں آوروں کی آمد سے لے کر ایف بی ائی اور سی ائی اے کو کیس میں ملوث عہدیداروں سے حقائق کی پردہ پوشی‘ سعودی حکام کی جانب سے حملوں آوروں کے متعلق جانکاری کا انکشاف اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ واقعہ کے پس پردہ سازشوں کو چھپانے کی کوششوں کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔