سیما۔ آندھراکو 50 ہزار کروڑ روپئے کا فائدہ ، راہول گاندھی کا اہم رول

بی جے پی کا دعویٰ بے بنیاد ، ٹی آر ایس اور کانگریس میں انضمام یا اتحاد پر مذاکرات جاری ، مرکزی وزیر جئے رام رمیش کی پریس کانفرنس

حیدرآباد۔ 27 فروری (سیاست نیوز) مرکزی وزیر جئے رام رمیش نے کہا کہ سیما۔آندھرا کو خصوصی ریاست کا درجہ ملنے سے تقریباً 50 ہزار کروڑ روپئے کا فائدہ ہوگا۔ لمحہ آخر میں راہول گاندھی نے وزیراعظم پر دباؤ ڈالتے ہوئے انہیں راضی کرایا ہے۔ بی جے پی کا دعویٰ جھوٹا اور بے بنیاد ہے۔ حیدرآباد کی آمدنی صرف اور صرف تلنگانہ کیلئے خرچ ہوگی۔ آرٹیکل 371 ڈی دونوں ریاستوں میں برقرار رہے گا۔ ٹی آر ایس نے تحریک چلائی جبکہ کانگریس نے علیحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل دی ہے۔ اتحاد اور انضمام کے معاملے میں دونوں جماعتوں میں مذاکرات جاری ہیں۔ تحریکات کا دور ختم ہوا، ترقی کا دور شروع ہوگا۔ آج گاندھی بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات بتائی۔ اس موقع پر صدر پردیش کانگریس کمیٹی مسٹر بی ستیہ نارائنا ، آل انڈیا کانگریس ایس سی سیل کے صدر مسٹر کے راجو بھی موجود تھے۔ مسٹر جئے رام رمیش نے سیاسی مفادات کے لئے تلنگانہ ریاست تشکیل دینے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ کا معاملہ 60 سالہ قدیم ہے۔ 1960ء سے علیحدہ تلنگانہ تحریک چلائی جارہی ہے جس کے جواب میں 1970ء میں جئے آندھرا کی تحریک شروع ہوئی۔ 2004ء میں کانگریس نے علیحدہ تلنگانہ ریاست سے اتفاق کیا۔ 2009ء میں راج شیکھر ریڈی نے کانگریس کے فیصلے کو اسمبلی میں دہرایا تھا۔ سابق چیف منسٹر کے روشیا نے 7 ڈسمبر کو تلنگانہ کے مسئلہ پر کُل جماعتی اجلاس طلب کیا جبکہ 9 ڈسمبر 2009ء کو اس وقت کے مرکزی وزیر داخلہ مسٹر چدمبرم نے علیحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل دینے کا اعلان کیا تھا۔ سری کرشنا کمیٹی نے بھی اپنی رپورٹ پیش کی جس کے بعد کانگریس قیادت نے دو سال تک آندھراپردیش کے کانگریس قائدین سے مشاورت کی۔ اس کے علاوہ کُل جماعتی اجلاس طلب کرتے ہوئے تمام اپوزیشن جماعتوں کی رائے حاصل کی گئی۔ کانگریس پر عجلت میں یا سیاسی مفادات کے لئے ریاست کو تقسیم کرنے کے جو بھی الزامات عائد کئے جارہے ہیں،

وہ بے بنیاد ہیں۔ تلگو دیشم نے دو مرتبہ تحریری طور پر تلنگانہ کی تائید کی تھی۔ سوائے سی پی ایم کے تمام جماعتوں نے ریاست کی تقسیم سے اتفاق کیا تھا۔ ریاست کی تقسیم کے بعد جگن موہن ریڈی، چندرا بابو نائیڈو اور کرن کمار ریڈی ، کانگریس صدر سونیا گاندھی کے خلاف من گھڑت الزامات عائد کررہے ہیں۔ سیما۔آندھرا کو بی جے پی کی جانب سے خصوصی موقف اور پیاکیج ملنے کے دعویٰ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 18 فروری کو لوک سبھا میں بل منظور کیا گیا۔ اس سے ایک دن قبل سیما۔آندھرا کی نمائندگی کرنے والے کانگریس قائدین نے کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی سے ملاقات کرتے ہوئے اپنے مطالبات پیش کئے جس کو انہوں نے وزیراعظم سے منظور کرایا۔ لوک سبھا میں کوئی ترمیمات پیش نہ کرنے والی بی جے پی نے جیسے ہی بل راجیہ سبھا میں پہونچا، نریندر مودی کی ایماء پر تلنگانہ ریاست کی تشکیل کو روکنے کے لئے ترمیمات کے ذریعہ رکاوٹیں پیدا کرنے کی کوشش کی اور بل کو غیردستوری قرار دیا۔