سیریائی پناہ گزینوں کی مدد کرنے والے جسٹین اسٹیل کی کہانی 

جسٹین اسٹیل ڈانبے سی ای او جس نے پچاس سیریا خاندانوں کی کفالت کی ہے کا نام آرڈر اف انٹوریو کے لئے نامزدکیاگیا ہے۔ اسٹیل اپنے ذاتی مصرف سے مذکورہ اسپانسر شپ کی ادائی کرتے ہیں اور مانا جارہا ہے کہ یہ خرچ ایک ملین امریکی ڈالر سے زائد ہوچکا ہے۔

یہ اعزاز انٹوریو کی 30ویں سالانہ تقریب کے موقع پر عمل میں ائے گا۔یہ تقرر صوبہ کا سب سے اعلی اعزاز ہے ۔ دیگر افرادکو دئے گئے اعزاز میں اسپینٹرڈونوان بیائلی ‘ پیرائمہ بالرینہ گریٹا ہوگینسن‘ اور براڈکاسٹر لیزا لافلامی شامل ہیں۔

جب اسٹیل نے نومبر2015میں اپنے اسپانسرشپ پلان کا اعلان کیاتھا تو وہ سی بی سی کے ڈبیلو کے صبح کے شمارے کے میزبان کریگ نوریس کے ساتھ بیٹھ کر اپنے اس عہد کے متعلق متاثرہ ہونے پر بات کی ۔اس بات چیت کا کچھ حصہ یہاں پر پیش کیاجارہا ہے

سوال ۔ اس کام کو انجام دینے کی وجہہ؟
جواب۔ سیدھا جواب ہے کہ یہ کام درست ہے۔ آپ دیکھ رہے ہیں ہوکیارہا ہے‘ یہ بحران ہے اور ہم کینڈین لوگ ہیں۔ ہمیں صحیح کام کرنا چاہئے۔

سوال ۔ آپ کو یہ ذہن کہاں سے ملا؟
جواب ۔ یہ حقیقت ہے کہ جو پیش آرہے اور دیکھنے کو مل رہا ہے اور یہ بھی دیکھنے کو مل رہا ہے کہ کام سست رفتار سے چل رہا اور کچھ بھی کام نہیں ہورہا ہے۔ یہ وقت کی ضرورت ہے لہذا میں نے کیاہے۔

سوال ۔ کیا ہمیشہ کے لئے آپ کا یہ منصوبہ تھا؟
جواب ۔ ایک یا دوہفتہ کاآپ جائزہ لیں اور دنیا بھر میں ائے بحران کو دیکھیں جس کوحل کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی۔میں نہیں سمجھتا کہ پچاس خاندان کوئی سنبھالنا کوئی بڑا معاملہ ہے۔

اعداد وشمار کی مناسبت سے آپ اگر گولف اور کینڈا کی آبادی کا جائزہ لینے کے بعد آپ کہہ سکتے ہیں کہ کتنے خاندانوں کولائیں گے‘ میں نے اتنی تعداد کا انتخاب جتنا میں کرنا چاہتا ہوں۔ اور میںیہ نہیں سمجھتا کہ ہرکسی کی اس طرح کا سونچنا کوئی بڑی بات ہوگی۔

سوال ۔آپ اتنے زیادہ خاندانوں کو کیوں اسپانسرکرنا چاہتے ہیں؟
جواب۔اگر آگ بحران میں پھنسے لوگوں کودرکار مدد کا جائزہ لیں گے تو پچاس کی تعداد ایک کونے میں جائے گی‘ او ریہ نہیں کے برابر ہے۔ گلوف شہر کی پھیلاؤ میں مکمل طور پر ضم ہوجانی والی تعداد ہے۔ایک معنی میں پچاس خاندانوں کے لئے گھر کا انتظام کرنا آسان ہوتا ہے ۔

اگر آپ میرے کاوربارہ دوستوں کو ملازمت کے تئیں دیکھیں تو ایک شخص بلیوکالر کے موزوں ہوتا ہے تودوسرا شخص سفید کالر کام کے لئے موزوں دیکھائی دیتا ہے۔

مقامی تعاون کے ذریعہ یہ سب کام کیا میں نے کیا جس میں سالویشن آرمی ‘ لیک سائیڈ چرچ‘ کتھولک چرج‘ سسٹر کرسٹین کا ڈراپ سنٹر‘ مسلم کمیونٹی اور ہم نے ایک اجلاس کیا۔

ہم نے ایک اجلاس کیا اور کہاکہ اس کے لئے زائد اجلاس کرنے کی ضرورت نہیں‘ آپ چاہے تو ہمارے ساتھ رہ سکتے ہیں یا پھر جابھی سکتے ہیں؟۔ او راسکے بعد مجھے سب کی جانب سے ہاں میں جواب ملا ۔

پھر ہم نے کام کے متعلق لوگوں کو ذمہ داریاں سونپی مثال کے طور پر سالویشن آرمی نے کپڑوں کے متعلق ذمہ داری لی۔ مگر اس میں مہارت کاکام یہ تھا کہ کپڑوں کو الگ کرنا‘ دھولائی اور پھر سائز کے مطابق انہیں اکٹھا کرکے لوگوں تک پہنچانا۔

پھر اس کے بعد ایک خاندان کو دیکھایاجائے گا کہ وہ سالویشن آرمی کے اسٹور پر جائیں اوروہاں سے کپڑے حاصل کرلیں۔

عام طور پر اس طرح کے معاملات میں کچھ فون کرنے پڑتے ہیں اور کام کی انجام دہی کے متعلق ذمہ دار ی کا احساس دلانا پڑتا ہے۔ ہمیں ہر ایک سے مدد ملی چاہئے وہ میئر ہویاپھر نئے رکن پارلیمنٹ سب نے تعاون کیا۔

سوال ۔ جب آپ نے اس کام کو انجام دینے کا سونچا ؟ کیا آپ کو اس بات کااحسا س ہے کہ آپ اس کام میں فی الحال کہاں ہیں؟
جواب ۔ میں سمجھتا ہوں یہ اندرون ساٹھ یوم میں ہوجائے اورپھر ہم پناہ گزینوں کو حاصل کرنا شروع کردیں گے‘ مگر یہ حکومت ہے جس کے متعلق ہم کچھ نہیں جانتے مگر آج کی تاریخ میں ہم تیار ہیں۔

ہم نے مترجموں کو متعین کیا ہے کو انگریزی بولنے والوں سے انگریزی اور عربی زبان میں بات کرنے والوں سے عربی میں بات کرنے اور ان کی بینک اکاونٹس ‘ ہلت کارڈس تیار کرنے کاکام کریں گے جو نہایت آرام سے ہونے والے کام ہیں۔

اور ان کی نگرانی کرنا ہے تاکہ وہ آرا م سے یہاں پہنچیں ‘ سب میں ہم آہنگی پیدا کرنے ‘ جس کی انہیں ضرورت ہے؟ اور پھر ان کی ضرورتوں کا جائز ہ لینا ‘ ہم نے بہت سارے نام جمع کئے ہیں جو مدد کرسکتے ہیں اور ان کے پاس جائیں گے اور ان سے کہیں گے۔ اگر آپ کہیں گے لوگ ضرورمدد کریں گے ‘ صرف آپ کا کہنا ضروری ہے۔