سیاسی مداخلت کی وجہ سے دلت اسکالر کی خودکشی

بی جے پی کی تنقیدوں پر کانگریس کا جوابی حملہ
نئی دہلی۔ 30 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) اب جبکہ حیدرآباد میں ایک دلت اسکالر کے مسئلہ پر ایک روزہ بھوک ہڑتال میں راہول گاندھی شمولیت کیلئے روانہ ہوگئے ہیں، کانگریس نے آج یہ الزام عائد کیا ہے کہ حیدرآباد یونیورسٹی کے طالب علم روہت ویملہ کی خودکشی واقعہ کے ذمہ دار لیڈروں بشمول مرکزی وزراء کے خلاف کارروائی کرنے میں بی جے پی ناکام ہوگئی ہے۔ کانگریس کے سینئر ترجمان اجئے ماکن نے سوال کیا کہ اس مسئلہ پر کس نے سیاست شروع کی ہے۔ یہ تو بی جے پی اور مرکزی وزیر بنڈارو دتاتریہ تھے جنہوں نے اے بی وی پی صدر کی شکایت پر دلت طالب علم کے خلاف وزیر فروغ انسانی وسائل سمرتی ایرانی کو مراسلہ روانہ کیا تھا اور اس شکایت کی بناء پر مرکزی وزیر سمرتی ایرانی نے یونیورسٹی کو پانچ مکتوبات روانہ کرتے ہوئے تادیبی کارروائی کیلئے دباؤ ڈالا تھا۔ انہوں نے دریافت کیا کہ یہ سب کچھ سیاست نہیں تھی حتی کہ بی جے پی جنرل سیکریٹری مرلیدھر راؤ نے تو روہت ویمولہ کے خلاف جھوٹا الزام عائد کیا کہ وہ دلت نہیں تھے اور انہیں نکسلائیٹس سے جوڑ دیا۔ اجئے ماکن نے بتایا کہ کانگریس نائب صدر راہول گاندھی ایک فعال اور چوکس لیڈر کی حیثیت سے طلباء کے مسائل پر جدوجہد کیلئے حیدرآباد گئے ہیں کیونکہ وہ ملک میں جہاں کہیں بھی دلتوں، غریبوں اور کسانوں کے ساتھ ناانصافی کی جارہی ہے، وہاں کے مسائل پیش کررہے ہیں۔ کانگریس کا یہ مطالبہ ہے کہ قصوروار دو مرکزی وزراء کی برطرفی اور وائس چانسلر حیدرآباد یونیورسٹی کو ہٹا دیا جائے۔ کانگریس کا یہ ردعمل بی جے پی کے اس الزام کے بعد آیا ہے کہ ایک دلت اسکالر کی خودکشی واقعہ پر وہ ’’مگرمچھ کے آنسو‘‘ بہا رہی ہے اور راہول گاندھی کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ حیدرآباد یونیورسٹی میں ایک روزہ طویل بھوک ہڑتال میں شریک ہوکر وہ طلباء کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔