سہراب الدین قتل کا معاملہ۔ہائی کورٹ نے کہاکہ پراسکیوشن کا موقف غیر واضح‘ سی بی ائی مددنہیں کررہا ہے۔

ممبئی۔ ہائی کورٹ ممبئی نے چہارشنبہ کے روز کہا ہے کہ پراسکیوشن کا کیس اب بھی غیرواضح ہے اور سی بی ائی کی جانب سے عدم تعاون کا بھی اشارہ دیا ۔جسٹس ریویتی موہیتی دارے نے کہاکہ ’’ پراسیکوشن کا کیس کس ضمن میں ہے؟ کسی نے بھی اب تک انہیں اطلاع نہیں دی ہے‘‘۔ سال2005میں ہوئی سہراب الدین شیخ کے مبینہ فرضی انکاونٹر کیس کے ملزمین کی برات کو چیالنج کرتے ہوئے داخل کی گئی پٹیشن کی سنوائی کے دوران مذکورہ ممبئی ہائی کورٹ نے چہارشنبہ کے روز کہاکہ استغاثہ کا مقدمہ ہنوز غیر واضح ہے اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ سی بی ائی کی جانب سے تعاون میں کمی ہے۔جسٹس رویتی موہت داھارے نے کہاکہ ’’ استغاثہ کا کیس کیا ہے؟ کسی نے بھی اب تک اس کی مجھکو اطلاع نہیں دی ہے‘‘ انہوں نے مزیدکہاکہ سی بی ائی کی جانب سے صرف دائرہ کردہ درخواست کے محدود پہلوپر بحث کررہا ہے جو راجستھان پولیس کے جوان دلپت سنگھ راتھوڑ اور گجرات پولیس افیسر این کے امین کی برات کے خلاف دائرے کی گئی ہے۔جج نے کہاکہ’’پراسکیوٹ کرنے والے ایجنسی کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ تمام شواہد عدالت کے سامنے پیش کریں‘ مذکورہ سی بی ائی صرف دو عہدیداروں کی برات پر کی گئی چیالنج پر بحث کررہی ہے‘‘۔

 

عدالت فبروری 9سے ان درخواستوں پر نظرثانی کیلئے سنوائی کررہی ہے۔ تین درخواستیں سہراب الدین کے بھائی رباب الدین کی جانب سے دائر کی گئی ہیں جس میں سابق گجرات ڈی ائی جی ڈی جی ونجارا اور ائی پی ایس افیسر دنیش ایم این اور راجکمار پانڈیان کے علاوہ سی بی ائی کی جانب سے راتھوڑ اور امین کو مقدمہ سے بری کئے جانے کے فیصلے کو کئے گئے چیالنج کیاگیا ہے۔ مذکورہ درخواستوں پر سنوائی کے دوران پچھلے ہفتہ جسٹس دارے نے کہاتھا کہ انہیں اس کیس میں جس طرح کی مدد ملنا چاہئے وہ نہیں مل رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ’’ میرے سامنے منھ گھڑت بیانات ہی نہیں بلکہ تمام تصوئیر صاف پیش کی جانے چاہئے۔انہوں نے سی بی ائی کی جانب سے اس کیس میں گواہوں کو فراہم کی گئی سکیورٹی کے متعلق بھی سوال پوچھا تھا۔پچھلے دوہفتوں میں جب سے اس کیس کی سنوائی شروع ہوئی ہے ‘ معزز جج نے سی بی ائی سے کیس کے متعلق تمام دستاویزات کا ریکارڈ پیش کرنے کو کہہ رہی ہیں۔

 

جج نے ملزم کے وکیل کی جانب سے کئے گئے سوال پر اپنے ردعمل میں کہاکہ سی بی ائی سے کہہ جارہاہے کہ ’’ کم سے کم 164گواہوں کے تمام بیانات پیش کرتے ہوئے عدالت سے تعاون کریں‘‘۔ عدالت راجکما ر پانڈیان کو بری کئے جانے کے فیصلے کے خلاف دائر کردہ درخواست پر بحث کررہا ہے۔ روباب الدین کے وکیل ایڈوکیٹ گوتم تیواری نے بیان کی طرف اشارہ جس میں پانڈیا کو گواہوں کے پر’’ دباؤ ‘ دھمکی اور اکساتے ہوئے سہراب الدین اور پرجاپتی کے متعلق غلط بیانی کا ملزم قراردیاگیاتھا‘‘۔

 

پانڈین مبینہ طور پر گجرات اے ٹی ایس ٹیم کا حصہ تھا جو نومبر 20سال2005میں آحمد آباد سے حیدرآباد گئی تھی اور سہراب الدین کو پکڑا تھا۔مبینہ طور پر سہراب الدین ایک بدمعاش تھا جس کے متعلق گجرات پولیس کا دعوی ہے کہ اس کے’’ دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ سے تار جڑے ہوئے ہیں‘‘ اور اس کی بیوی کوثر بی اس کی بیوی کو گجرات اے ٹی ایس کی ٹیم نے مبینہ طور پر حیدرآباد سے اپنی تحویل میں لیاتھا اور نومبر2005میں گاندھی نگر کیق قریب فرضی انکاونٹر میں اس کو ہلاک کردیا۔سہراب الدین کے ساتھ تلسی رام پرجاپتی کے متعلق خبر ہے کہ ڈسمبر2006میں گجرات کے بنسکانتا ضلع کے چھپری گاؤں میں پولیس افیسروں پرجاپتی کو مار دیاتھا۔