سہراب الدین انکاونٹر کیس ‘ 28گواہوں کا انحراف

گواہ جس کا ضلع پونا کے سہاجا پور میں ذاتی دھابہ ہے نے اس سے قبل سی بی ائی سے کہاتھا کہ گجرات پولیس نے دھابے پر ایک شخص کو لایاتھاجس کی بعد میں تلسی رام پرجاپتی کی حیثیت سے شناخت ہوئی۔ مبینہ طور پر سہراب الدین شیخ فرضی انکاونٹر میں استغاثہ کے گواہ نمبر41کو چہارشنبہ کے روز سی بی ائی نے ’منحرف‘ قراردیا اور کہاکہ کیس میں استغاثہ کی گواہ مدد نہیں کررہا ہے۔

گواہ جس کا ضلع پونا کے سہاجا پور میں ذاتی دھابہ ہے نے اس سے قبل سی بی ائی سے کہاتھا کہ گجرات پولیس نے دھابے پر ایک شخص کو لایاتھاجس کی بعد میں تلسی رام پرجاپتی کی حیثیت سے شناخت ہوئی جوکہ سہرا ب الدین انکاونٹر کا ساتھی تھا او راسے بھی فرضی انکاونٹر میں ہلاک کردیاگیا تھا۔

دھابے کا مالک کیس میں گواہ نمبر 28ہے جس نے انحراف ۔چہارشنبہ کے روز بیس منٹ میں استغاثہ کی جانچ کے بعد خصوصی پبلک پراسکیوٹربی پی راجو نے گواہ کو اپنے بیان سے مکرنے والا قراردیاتھا جس نومبر 2011کے دوران سی بی ائی واقعہ کے متعلق دیاگیابیان تھا۔سی بی ائی کے مطابق گواہ نے اپنے بیان میں کہاتھا کہ گجرات پولیس کے لوگ ٹاٹا سومو گاڑی میں دھابے پر ائے تھے’’ پانچ چھ سال قبل‘‘۔گواہ نے کہاتھا کہ پولیس والوں نے سے اس کہاکہ وہ حیدرآباد سے ایک مجرم کوگرفتار کرکے گجرات لے جارہے ہیں۔تصوئیر دیکھنے کے

بعد گواہ نے گرفتار شدہ شخص کی شناخت بھی کی تھی‘ جو پرجاپتی تھا۔چہارشنبہ کے روز گواہ نے ان ساری باتوں سے انکار کردیا۔ اس نے عدالت سے کہاکہ میرے دھابہ ہائی وے پر ہیں اور مہارشٹرا ‘ گجرات ‘ کرناٹک‘ آندھرا ‘ ہریانیہ اور پنجاب سے پولیس والے میرے دھابے پرکھانے اور آرام کرنے کے لئے مسلسل آتے ہیں۔ جب استغاثہ نے گواہ سے پوچھا کیا تمہیںیاد ہے کہ گجرات پولیس نے اس وقت سال2005میں وہا ں پر ائی تھی ‘ گواہ نے کہاکہ یہ سچ ہے وہاں پر ایک ٹیم ائی تھی۔

اس نے واقعہ پیش آنے والے سال کی توثیق سے انکار کردیا۔ گواہ نے یہ بھی کہاکہ میں نے یہ کبھی نہیں کہا ہے کہ کتنے مرتبے گجرات سے پولیس کے لوگ یہاں اس کے دھابے پر ائے ہیں کیونکہ پولیس والے اکثر دھابے پر آتے ہیں۔گواہ انحراف مکرنے والا قراردینا کے بعد راجونے اسکے سابقہ بیان کے متعلق سوال کئے۔سی بی ائی کو دئے گئے اپنے سابقہ بیان سے انکار کرتے ہوئے گواہ کے عدالت سے کہا کہ’’ ایسا کچھ نہیں ہوا ہے کہ ایک پولیس والے مجھے ٹاٹاسومو میں بیٹھے ہوئے مجرم کو کھانا سربراہ کریں۔ایسا بھی نہیں ہوا کہ کسی ایک پولیس والے مجھے یہ بتایاہو کہ وہ نامی مجرم ہے اور وہ بھاگنے کی کوشش کرسکتا ہے۔ میں نے جب اسے دیکھاتو مجھے ایسا نہیں لگا اور مجرم کچھ جوان اور تندرست دیکھائی دے رہا تھا‘‘۔

گواہ نے اس بات سے بھی انکار کیاہے اس کے اس نے کبھی کار میں سوار گاہک کو کھانے سربراہ کیا ہے۔اس نے سال2011میں سی بی ائی کی تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے دیکھائی گئی تصوئیرمیں موجودشخص کوگجرات پولیس دھابے پر لائے گئے شخص ہونے کی بات کو قبول کرنے سے بھی انکار کردیا تھا۔اس نے کہاکہ ’’ میں نے کبھی بھی یہ نہیں دیکھا کہ گجرات پولیس مجرم کے ساتھ ممبئی کی طرف روانہ ہوئی تھی‘‘۔ اس نے استغاثہ کی اس مشورہ کو بھی مسترد کردیا جس میں کہاگیا کہ وہ ملزم کوبچانے کے لئے اپنی گواہی تبدیل کررہا ہے۔

اس کیس میں گجرات‘راجستھان‘ آندھرا پردیش کے بشمول 22لوگوں کو ملزم بنایاگیا ہے۔ ملزمین پر مختلف دفعات بشمول قتل ‘ مجرمانہ سازش ‘ گواہی ۔ اب تک عدالت نے 15ملزمین کو ان الزامات سے بری کردیاجس میں بی جے پی کے صدر اور اس وقت کے گجرات منسٹر امیت شاہ بھی شامل تھے۔سی بی ائی کے مطابق پرجاپتی جوکہ سہراب الدین اور ان کی بیوی کوثر بی کے نومبر 2005میں کئے گئے تحویل میں مبینہ قتل کے گواہ تھااور کا بھی 2006میں قتل کردیاگیا۔سی بی ائی کا دعوی ہے کہ سہراب الدین او رکوثر بی کا2005میں مبینہ انکاونٹر کردیاگیا تھا او رپرجاپتی کو بھی قتل کیاگیا۔اب تک سہراب الدین اور کوثر بی کے ساتھ بس میں سفر کرنے والوں نے بھی کیس میں استغاثہ کی کوئی مدد نہیں کی ہے۔