سکیولرزم کے فروغ کے ساتھ رمضان کا حقیقی پیغام عام کیا گیا

نئی دہلی۔سنٹرل دہلی کے جے بی پنت اسپتال کے پارکنگ کے قریب سرتاج خان‘ ان کی اہلیہ اور بیٹا منتظر تھے‘ مغرب کی نماز کا وقت ہوجائے تو وہ افطار کرلیں۔

خان کے علاج کے لئے مذکورہ فیملی یوپی کے رام پور سے دہلی ائے ہوئے تھے۔ مگر اسپتال کی عمارت سے کچھ کھانے لانے کو روانہ ہونے سے قبل وہ ایک گروپ کی طرف دوڑے جو سرپر گاندھی ٹوپی پہنے ہوئے تھا جس پر لکھاتھاکہ”افطار سب کے لئے“۔

کچھ ہی دیر میں خان او ران کی فیملی جو قطار میں کھڑے تھے کھانے کے پیاکٹس انہیں مل گئے۔ سپریم کورٹ کے ایک نوجوان وکیل انس تنوار صدیقی جو مذکورہ گروپ کے کوفاونڈر بھی ہیں نے پچھلے سال ”رمضان کا جشن اسکا حقیقی پیغام“ کی شروعات کی تھی۔

ان کا مقصد لوگوں تک پہنچ کر مقدس ماہ صیام کے معنی سے لوگوں کو واقف کرواناتھا۔انہوں نے کہاکہ یہ ائیڈیا تھا کہ افطار میل کے ذریعہ ”رمضان کا پیغام عام“ کرناتھا۔

مذکورہ گروپ بلاتفریق مذہب او رذات پات جے بی پنت اور ایل این جے پی اسپتال کے مریضوں اور کے گھر والوں کے درمیان کھانے کی تقسیم عمل میں لاتا ہے۔صدیقی نے کہاکہ”ہم اسلام کا امداد عنصر پیش کرنا چاہتے ہیں تاکہ مسلم سماج کے متعلق پیدا شدہ بدگمانی کو دورکیاجاسکے“۔

گروپ کی رکن مصنف رانا صفوی نے مقدس ماہ صیام میں کھانے کی تقسیم کا تاریخی اہمیت کا خلاصہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ ”صوفی سنتوں کے پاس تمام مذہب کے لوگوں کے لئے چوبیس گھنٹہ کا لنگر لگاہوا رہتا تھا“۔ انہوں نے مزیدکہاکہ ”حقیقت میں گردوارہ میں صوفی سنت بابا فرید کا لنگر کے ائیڈیا کو اپنا ہے۔

افطار کا وقت قریب آنے کے ساتھ ہی بہت ساری قطاریں خود بہ خود کھڑی ہوجاتی ہیں تاکہ افطاری حاصل کرسکیں جس میں پھلوں کے علاوہ پکوڑے بھی شامل رہتے ہیں۔ صدیقی نے خلاصہ کرتے ہوئے کہاکہ دیگر شہریوں میں بھی اس کی شروعات کی جانے والی ہے جس میں ممبئی‘ وائناڈ‘ لکھنو اور حیدرآباد شامل ہیں