سپریم کورٹ کے پاس ایودھیا ء اہمیت کا حامل نہیں ہونا ہندوؤں کی توہین ہے‘ دوبارہ اس پر غور ناگزیر‘ آر ایس ایس کا بیان

تین روز اجلاس کے بعد ممبئی کے مضافات میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آر ایس ایس کے سرکرواہ بھیاجی جوشی نے کہاکہ’’ ضرورت پڑنے پر رام مندر کے لئے تحریک کی شروعات کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے‘مگر جب تک معاملہ عدالت میں زیر دوراں ہیں ‘ اس میں کچھ رکاوٹیں ضرور ہیں‘‘
ممبئی۔سپریم کورٹ کی جانب سے بابری مسجد رام جنم بھومی تنازعہ پر سنوائی ٹالنے کے ایک روز بعد راشٹرایہ سیوم سیوک سنگھ نے جمعہ کے روز کہاکہ ہندوؤں کو’’ بے عزتی کا احساس‘’ ہورہا ہے اور یہ مسلئے ان کے ’’ عقیدہ او رجذبات سے جڑا ‘‘ ہوا ہے اور عدالت’’ اہم فہرست‘‘ میں شامل نہیں ہے۔

تین روز اجلاس کے بعد ممبئی کے مضافات میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آر ایس ایس کے سرکرواہ بھیاجی جوشی نے کہاکہ’’ ضرورت پڑنے پر رام مندر کے لئے تحریک کی شروعات کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے‘مگر جب تک معاملہ عدالت میں زیر دوراں ہیں ‘ اس میں کچھ رکاوٹیں ضرور ہیں‘‘۔جوشی نے کہاکہ ’’ کافی عرصہ سے عدالت کے فیصلے کا انتظار ہورہا ہے۔ دیوالی سے قبل اچھی خبر متوقع تھی۔

ہمیں کافی امیدیں تھیں۔ سپریم کورٹ کی جانب سے سنوائی ٹالنے پر ہمیں مایوسی ہوئی ہے‘‘۔انہوں نے کہاکہ’’یہ معاملے جو کہ ہندوؤں کے جذبات سے جڑا ہے اور عدالت کے پاس اہمیت کاحامل نہیں ہے یہ سن پر درد اور برہمی پیدا ہوئی ہے۔ ہندوؤں توہین محسوس کررہے ہیں۔

عدالت نے صاف کہہ دیا ہے کہ اس کی اہمیت علیحدہ ہے۔ یہ چونکا دینے او رمایوس کن ہے‘ کیونکہ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کروڑ ہا ہندوؤں کے جذبات سے جڑا مسئلہ ہے‘‘۔

یہ کہتے ہوئے کہاکہ ’’ سپریم کورٹ اس معاملے پر دوبارہ غور کرے‘‘ جوشی نے کہاکہ ’’ سوسائٹی کو عدالت کا احترام کرنا چاہئے اور عدالت کو بھی سماج کے جذبت اور احساسات کا احترام کرنا ضرور ہوتا ہے‘‘۔

مندر کی تعمیر کے لئے آرڈیننس کی حمایت کرتے ہوئے جوشی نے کہاکہ ’’ اگر تمام دوسرے راستے بند ہوجائیں تو حکومت کو چاہئے وہ اس موقع پر استعمال کرے۔ یہ حکومت پر عائد ہوتا ہے‘‘۔

انہوں نے کہاکہ آر ایس ایس حکومت پر’’ کوئی دباؤ نہیں بنارہی ہے‘‘کیونکہ ’’ ہم قانون اور دستور کا احترام کرتے ہیں‘ جس کی وجہہ سے یہ معاملہ تعطل کاشکار بناہوا ہے۔اجلاس کے دوران آر ایس ایس سربراہ موہن بھگوات اور بی جے پی صدرامیت شاہ کے درمیان بند کمرے میں خفیہ بات چیت بھی ہوئی۔

وہیں جوشی نے بات چیت کا قبول کیامگر تفصیلات بتانے سے صاف انکار کردیا۔ تاہم بی جے پی ذرائع کا کہنا ہے کہ مندر کا موضوع بات چیت کا حصہ رہا۔پارٹی ذرائع نے کہاکہ’’ آر ایس ایس کو بتایاگیا کہ قانون لانے میں کیادشواری ہوسکتی ہے ‘ کیونکہ بی جے پی کے پاس راجیہ سبھا میں تعداد نہیں ہے‘‘