سپریم کورٹ نے پھر یوگی ادتیہ ناتھ کی مشکلیں بڑھائیں

نئی دہلی : گورکھپور میں ہوئے ۲۰۰۷ء کے فرقہ وارانہ فسادات کے معاملہ میں ایک بار پھر اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی ادتیہ ناتھ کی مشکلیں بڑھتی دکھائی دیتے ہوئے ایک مرتبہ پھر ا س مقدمہ کو چلائے جانے کا راستہ صاف کردیا ہے ۔

متاثرہ رشید خان کی طرف سے سپریم کورٹ میں داخل کی گئی پٹیشن پر چیف جسٹس دیپک مشرا ،جسٹس چندر چوڑ او رجسٹس کھا نولکر والی سہ رکنی بنچ میں سماعت ہوئی ۔چیف جسٹس کی صدارت والی بنچ نے درخواست کنندہ رشید خان کو اجازت دے دی ہے کہ وہ مجسٹریٹ کے سامنے اپنا معاملہ پیش کریں ۔

چنانچہ اب یہ معاملہ ۷؍ جون کو نچلی عدالت میں پیش کیا جائے گا ۔سپریم کورٹ میں اس معاملہ کی سماعت ۱۳؍ اگست کو ہوگی۔معاملہ کے اصل فریق رشید خان کی طرف سے سپریم کورٹ کے سینئر ایڈوکیٹ سلمان خورشید او رایڈوکیٹ چندرادے سنگھ نے عدالت کے سامنے بحث کی اوراپنا موقف پیش کیا ۔

واضح رہے ک گورکھپور میں ۲۰۰۷ء میں معمولی سی بات پر فرقہ وارانہ فساد ہوگیاتھا جس میں یوگی ادتیہ ناتھ بھی ملز م تھے او ران کے خلاف ۲۰۰۹ء میں چارج شیٹ داخل کی گئی تھی ۔نیز حکم دیا گیا تھا کہ ملزمین کے خلاف مقدمہ چلایا جائے ۔

چنانچہ مقدمہ چلنے لگا جس پر کاگنی زنیں ہوا ۔لیکن ۲۰۰۹ء سے ۲۰۱۵ء تک اس معاملہ کو ٹھنڈہ بستے میں ڈال دیاگیا۔او رملزمین بھی خاموش رہے تاہم اچانک ۲۰۱۵ ء میں یوگی ادتیہ ناتھ اور ان کے حامیوں کی طرف سے کہا گیا ہے کہ انکے خلاف جوکاگنی زنیں ہوا ہے وہ غلط ہے ۔

اسی کو بنیاد بناکر ۲۰۱۸ء میں متاثرین کو اطلاع دیئے بغیر پورے معاملہ کو خارج کرتے ہوئے ملزمین کو کلین چٹ دے دی گئی ۔معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ اس معاملہ میں متاثرین کی سماعت کی ضرورت نہیں تھی ۔جب کہ اس تشدد میں رشید خان کی دکان اور گھر جلایا گیا تھا ۔اور اانہیں بھی شدید نقصان پہنچایاگیاتھا ۔اسی الہ آباد ہائی کورٹ کے خلاف اب سپریم کورٹ معاملہ زیر سماعت ہے ۔

اس معاملہ کے وکیل فرمان احمد نے ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اب یہ معاملہ زیر سماعت ہے اورخوشی کی بات ہے کہ عدالت عظمیٰ نے اس معاملہ کا کاگنی زنیس لیا ہے ۔انھوں نے کہا کہ رشید خان کی جانب سے قابل وکلاء سپریم کورٹ میں بحث کر رہے ہیں او راپنا موقف پیش کر رہے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ ملزمین یہ سمجھ رہے تھے کہ شائد وہ بچ گئے ہیں لیکن ان پر ایک مرتبہ پھر تلوار لٹک گئی ہے ۔