سپریم کورٹ میں تنسیخ کے خلاف 9ڈسمبر کو سماعت

بینکوں میں نقدرقم کی راشننگ‘ اے ٹی ایمس خالی‘ بی جے پی کونسلربھی احتجاج میں شامل
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے مرکز کے اقدام کے خلاف درخواستوں کی سماعت 9ڈسمبر کو مقرر کی ہے۔مرکزکے اقدام سے عوام کے مصائب میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ خاص طور پردیہی علاقوں کی عوام زیادہ متاثر ہے کیونکہ ان کا انحصار کواپراٹیوبینکس پرہے۔

سپریم کورٹ500اور 1000کے کرنسی نوٹوں کی منسوخی کے بعد کی صورتحال پر 9ڈسمبر کو غورکریگا۔درایں اثناء بینکوں کو وقفہ کے بعد دوبارہ کھولنے کے باوجود صارفین کیِ ضرورت کے مطابق مطلوب نقدی فراہم نہیں کی جارہی ہے اور ایک حساب سے رقم کی راشننگ نافذ کی گئی ہے۔صارفین کی طویل قطاریں رات دیر گئے سے دیکھی جارہی ہیں’ کیونکہ ماہانہ کیونکہ ماہانہ تنخواہیں اور وظائف کی ادائی کی جارہی ہے۔

کئی اے ٹی ایمس نقد رقم سے خالی ہوچکے ہیں۔یاتو انہیں بند کردیاجارہا ہے یہ پھر ان پررقم نہیں ہے کہ بورڈ چسپاں کئے جارہے ہیں۔نوٹوں کی تنسیخ کو پارلیمانی کمیٹی کے الزام میں ایک بڑا اسکام قراردیا۔اورکہاکہ بی جے پی اوراس کی حلیف جماعتوں کو ایک سال کے اندر خریدی ہوئی جائیداوں کا برسرعام اعلان کرنا چاہئے۔

امپھال سے موصولہ اطلاع کے مطابق نوٹ بندی کے خلاف بی جے پی کاایک کارپوریٹر کانگریس کے ساتھ احتجاج میں شامل ہوگیا۔ممبئی سے موصولہ اطلاع کے مطابق شیوسینا نے کہاکہ سابق وزیر آعظم من موہن سنگھ کے نوٹ بندی پر تبصرے کے بعد کئی سوال کھڑے ہوگئے ہیں۔