سپریم کورٹ سے آسام کے لاکھوں عوام کو انصاف کی امید

نئی دہلی : گوہاٹی ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ میں ۲؍ جولائی کو سماعت ہو نی ہے ۔او راس ضمن میں جمعیۃ علماء ہند او رآسام مسلم اسٹوڈنٹ یونین نے سبھی تیاریاں مکمل کرلی ہیں ۔گوہاٹی ہائی کورٹ کے فیصلہ سے حیران و پریشان آسام کے لاکھوں مسلمانو ں کو اب سپریم کورٹ سے انصاف کی امید ہے ۔
پنچایت سرٹیفیکیٹ معاملہ میں آسام کے لاکھوں مسلمانو ں کو انصاف دلانے والے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی نے ایک مرتبے پھر سپریم کورٹ میں مضبوط وکلاء کی ٹیم اتارنے کا فیصلہ کیا ہے ۔جمعیۃ علماء ہند کے آن ریکارڈ ایڈوکیٹ فضل ایوبی نے کہا کہ ۲؍ جولائی پیر کے دن دو اہم ترین مقدمہ کی
سماعت ہے ۔پہلا مقدمہ ڈی ووٹر کا ہے ۔اور دوسرا مقدمہ گواہٹی ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف داخل پٹیشن کا ہے ۔
انھوں نے کہا ہے کہ ڈی ووٹر کے لئے جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے معروف سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل پیش ہوں گے ۔
جبکہ گوہاٹی ہائی کورٹ کے فیصلہ کیخلاف داخل پٹیشن کے لئے جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ سپریم کورٹ اندرا جے سنگھ بحث کریں گے ۔انھوں نے کہا کہ مذکورہ مقدمات کیلئے جمعیۃ علماء ہند اور آسام مسلم اسٹوڈنٹ یونین کی طرف سے درخواست دی گئی تھی ۔
ایڈوکیٹ ایوبی نے کہا کہ ہماری درخواست گوہاٹی ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف ہے جس میں یہ کہا گیا ہے کہ اگر کسی گھر کا ایک فرد بھی غیر ملکی ثابت ہوتا ہے تو اس کے تمام اہل خانہ کو بھی غیر ملکی قرار دیا جائے گا۔انھوں نے کہا کہ ۲ ؍ جولائی ۲۰۱۷ء کو یہ فیصلہ ہائی کورٹ سے آیا تھا او ر۲؍جولائی ۲۰۱۸ء کو جب ا سکا نفاذ عمل میں لایا گیا تب ہم لوگوں کو معلوم ہوا ۔چنانچہ اب ہم نے اس کے خلاف ایس ایل پی داخل کی