سوکھے سے متاثر کسان نے پی ایم او افس کے باہر برہنہ ہوکر احتجاج کیا۔

نئی دہلی :سوکھی سے متاثرہ فنڈ ز کے متعلق بات چیت کے لئے وزیراعظم نریند رمودی سے ملاقات کا موقع فراہم نہ کرنے پر ٹاملناڈو کے مایوس کسانوں نے پیر کے روز دہلی کے نارتھ بلاک میں واقعہ پی ایم او دفتر کے سامنے برہنہ ہوکر احتجاج کیا۔

مذکورہ کسان مبینہ طور پر پی ایم او دفتر میں ایک میمورنڈ م پیش کرنے کے لئے گئے تھے مگر انہیں کسی عہدیداروں سے ملاقات کو موقع نہیں ملا۔سوکھے سے متاثرہ کسان پچھلے28دنوں سے درالحکومت کے جنتر منتر پر احتجاج کرتے ہوئے قومی بینکوں سے لئے گئے قرض کی معافی کا ‘ اور ان مصنوعات کے لئے منصفانہ اور شفاف طریقے سے داموں کا تقرر کے علاوہ کھیتوں میں کام کرنے سے قاصر کسانوں کے لئے وظائف او رسوکھی سے متاثر ریاستوں میں پانی کی موثر سربراہی کا مطالبہ کررہے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق ایاکاننو جو احتجاج کی نگرانی کررہے ہیں نے کہاتھا کہ وزیراعظم نریند ر مودی انہیں مسلسل نذر انداز کررہے ہیں‘ ہمارے پاس سڑک پر برہنہ ہونے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔

یہا ں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہاکہ برہنہ ہونے والے کسانوں کو بعدازاں پولیس نے اپنی حراست میں لے لیا۔مذکورہ کسان مبینہ طور پر درحقیقت پریشانی کے عالم میں ہیں وہ 140سال میں سب سے خطرناک سوکھے سے متاثر ہیں اور وہ پچھلے سال ڈسمبر میں ائے طوفان واردھا کا بھی شکا ر ہوئے ہیں۔

ٹاملناڈو کے بی جے پی لیڈر پی تھالائی موری نے کہاکہ ’’ ہم برہنہ احتجاج کی مذمت کرتے ہیں۔ یہ غلط ہے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ دہلی میں ان کا احتجاج بلکل غلط ہے۔ مذکورہ مسئلہ ریاستی حکومت کا ہے مگر وہ کسانوں کو دہلی میں احتجاج کے لئے اکسارہی ہے ‘‘۔

کسانوں نے دہلی انے سے قبل ہی احتجاج کا منفر د طریقہ کار اپنا یا ہے ۔ احتجاج کے دوران انہوں نے کھوپڑیو ں کا استعمال کیااور اس بات کا بھی دعوی کیاکہ مذکورہ کھوپڑیاں خودکشی کرنے والے کسانوں کی ہیں۔

کبھی اپنی ادھی مونچھ بھی کٹوائی‘ جبکہ آدھا سر بھی منڈوایا‘ اور اپنے منھ میں مردہ جانوروں کے تکڑے سانپ کی طرح پکڑ کر بھی احتجاکیااو ریہاں تک کے احتجاج کے دوران جنتر منتر پردرخت سے بھی لٹک گئے اور دھمکیاں بھی دے اگر ان کے مطالبات قبول نہیں کئے گئے تو خودکشی کرلیں گے۔