سنئے وزیر خارجہ بے بس کشمیری ماں اور باپ کی گذارش

پاکستان سے بیٹے کی نعش دلادو ‘ اپنی مٹی میں کرونگی دفن
دوملکوں کی سرحد بہتی ندی نہیں روک پاتی‘ لیکن انسانوں کو روک لیتی ہے۔کچھ ایسا ہی راجوری ضلع کے سلیم ‘ شوکر اور جبار کے ساتھ ہوا ہے ۔ بھار ت او رپاکستان کے درمیان میں بہتی ’ دریائے سند‘ ( سندھو ندی)کی بے قابو لہرایں 7جون کے روز تینو ں کو بہا کر سرحد کے پار لے گئیں۔

مگر موت کے بعد تینوں نعشیں دوملکوں کی سرحد میں اٹک کر رہ گئے۔ہندوستانی ہونی کی وجہہ سے وہاں انہیں نہ کاندھا ملا نہ قبر۔شوکت اور جبار کی نعشیں پاکستان میں کہاں پھنسی ہیں یہ کیسی کو نہیں پتا۔ مگر سلیم کی نعش پاکستان کے مقبوضہ گولگت ۔ بالتستان میں رکھاہوا ہے۔

بیٹے کی نعش پاکستان سے واپس لانے کے لئے دہلی ائے ماں باپ ایک مہینے سے دہلی میں در در کی ٹھوکریں کھارہے ہیں۔ ضد ہے کہ بیٹے کو وطن کی مٹی میں ہی دفنائیں گے۔ ہاتھ میں فائیل ہے ۔ خارجی وزیر سشما سوراج سے مدد کی گوہار ہے۔ ان کے کوٹھی کے باہر دن گذار دیتے ہیں۔

رات ہونے کے ساتھ مایوس ہوکر بھوکے پیاسی پرانی دہلی کی گلیوں میں کہیں لوٹ جاتے ہیں۔ جو کھانے کو ملا وکھالیتے ہیں۔اپنے بیٹے کے لئے بے بس والد کبیر بھٹ اور ماں گلناز پروین نے این بی ٹی سے اپنا درد بیان کرتے ہوئے کہاکہ وہ جموں کشمیر کے راجوری ضلع کے ناری جل گاؤں کے رہنے والے ہیں۔

ان کے پاس نے پیسے ہیں او رنہ ہی پاسپورٹ ہے۔ بس ‘ ٹرین سے ہوائی جہاز سے پاکستان جا نہیں سکتے۔ کچھ سال قبل تک کبیر ٹرک ڈرائیور تھے۔گھر کے حالات نہایت پریشان کن ہیں۔ چار بیٹے ہیں سبھی مزدوری کرتے ہیں۔

سب سے چھوٹا بیٹا سلمان دہلی کے ٹرانسپورٹ نگر میں ہلپر کا کام کرتا تھا۔ وہ گاؤں واپس چلاگیا۔ کام دلانے کے کبیر سلمان کو لے کر جموں گئے۔ جہاں کاروبار جمن کے یہاں گیس ٹینکر پر اس کو ہلپر رکھا گیا۔ گیس ٹینکر لوہ میں چل رہے پراجکٹ کے لئے چلائی جاتی تھی ۔

جون 4کے روز گیس ٹینکر لوہ کے لئے روانہ ہوئی۔ راجوری ضلع کے ڈرائیو رشوکت ‘ جبا ر او رہلپر کے طور پر سلمان گیس ٹینکر پر تھے۔ جون 7کے روز ٹینکر کارگل کے ہری داس برج سے گیس ٹینکر کھسک کر دریائے سندھ کی ندی کے تیز بہاؤ کی زد میں آگیا۔

وہاں سے گذر رہے لوگوں نے اس واقعہ کو دیکھا ۔ دودنوں تک آرمی نے تلاش کی ۔ لیکن کچھ بھی پتہ نہیں چلا۔ پھر پولیس میں گمشدگی درج کرائی۔پھر ایک ماہ بعد جموں میں چمن کے ایک موبائیل پر پاکستاکے زیرقبضہ کشمیرکے سکدو ضلع سے اشفاق حسین نام کا شخص کا کال آیا۔

گلگٹ کے کسی علاقے میں گیس ٹینکر دریا کنارے ڈوبا ملا ہے۔ ٹینکر پر موبائیل نمبر لکھا تھا۔اس لئے کال کیا ۔ تبھی چمن نے سلمان کے والد کبیر کو اس واقعہ کی اطلاع دی۔فون کرنے والے اشفاق حسین کا نمبر بھی دیا۔ گھر میں کہرام مچ گیا۔

کبیر نے اشفاق حسین سے بات کی ۔ جس نے بتایا کہ گلگٹ کی پولیس نے ٹینکر سے ایک نعش برآمد کی ہے۔ اشفاق حسین وہاں کے حالات وہ نعش کی واٹس پر کبیر کا ڈھیر ساری تصوئیریں بھی روانہ کیں۔نعش کی تصوئیریں دیکھ کر کبیر نے اپنے بیٹے سلمان کو پہچان لیا۔

پاکستانی شہری اشفاق حسین نے یہ بھی بتاای کہ ان کے ملک کی پولیس و مولوی کو جیسے ہی معلوم ہوا کہ نعش ہندوستانی کی ہے ‘ انہوں نے قبرستان میں دفن کے بجائے نماز جنازہ پڑھ کر رات میں دفن کردیا۔ تب سے اشفا ق حسین اس ملک سے انسانی فریضہ ادا کررہے ہیں۔

انہوں نے ہی اپنے ملک سے نعش کو واپس بھیجنے کے طریقہ کار کے متعلق معلومات حاصل کئے۔او ربتایا کہ کچھ ماہ کے اندر اگر نعش نہیں لی گئی تو واپسی مشکل ہوجائے گی۔اکٹوبر 7کو واقعہ کے چار ماہ پورے ہونگے