سمترا مہاجن۔ ہیمنت کرکرے شہید مگر بطور اے ٹی ایس چیف ان کا رول کچھ خاص نہیں رہا

بی جے پی لیڈر نے مبینہ طو رپر کہاکہ ان کے پاس اس کا کوئی ثبوت تو نہیں ہے مگر انہوں نے سنا ہے کہ کانگریس لیڈر اور پارٹی کے بھوپال سے امیدوار ڈگ وجئے سنگھ کرکرے کے دوست تھے۔

اندور۔ابھی بی جے پی امیدوار پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے متوفی ائی پی ایس افیسر ہیمنت کرکرے کی موت کے متعلق ریمارکس کا تنازعہ ختم نہیں ہوا تھا‘ سولہویں لوک سبھا کی اسپیکر اور بی جے پی کی اٹھ مرتبہ منتخب ہونے والی اندور کی رکن پارلیمنٹ سمترا مہاجن نے پیر کے روز کہاکہ کرکرے ”شہید اس لئے ہوئے“ کیونکہ ان کی موت اپنا فرض انجام دینے کے دوران ہوئی مگر انہوں نے دعوی کیاکہ اے ٹی ایس مہارشٹرا کی حیثیت سے ان کا رول کچھ خاص نہیں رہا ہے۔

اندور سے بذریعہ فون انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے مہاجن نے کہاکہ”ان کی موت فرض ادا کرنے کے دوران ہوئی‘ مگر بطور پولیس افیسر ان کا رول ٹھیک نہیں تھا‘ ہم کہہ سکتے ہیں وہ ٹھیک نہیں تھا“۔

بی جے پی لیڈر نے مبینہ طو رپر کہاکہ ان کے پاس اس کا کوئی ثبوت تو نہیں ہے مگر انہوں نے سنا ہے کہ کانگریس لیڈر اور پارٹی کے بھوپال سے امیدوار ڈگ وجئے سنگھ کرکرے کے دوست تھے۔

انہوں نے کہاکہ جب سنگھ مدھیہ پردیش کے چیف منسٹر تھے‘ وہ مسلسل آر ایس ایس کو بم تیار کرنے اور دہشت گردگروپ ہونے کا مورد الزام ٹہراتے رہے۔

انہوں نے الزام عائد کیاکہ مہارشٹرا اے ٹی ایس کے ہاتھوں اندور سے گرفتاریاں سابق چیف منسٹر کی ایماء پر ہوئی تھیں۔

اس کے جواب میں ڈگ وجئے ٹوئٹ کرکے کہاکہ”سمتر تائی‘ مجھے فخر ہے آپ میرے ساتھ اس وقت تھیں جب شہید ہیمنت کرکرے کو اشوک چکر ایوارڈ سے نوازا جارہاتھا۔

آپ کی وابستگی شاہد ان کی توہین تھی مگر میں ہمیشہ ملک کے مفاد‘ یکجہتی‘ قومی اتحادمیں اس قسم کی باتوں کی حمایت کرتاہوں۔“۔

مہاجن نے یہ بھی کہاکہ پرگیہ ٹھاکر واحدنہیں ہے جس کو تحویل میں اذیتیں دی گئیں ہیں اور انہوں نے دلیپ پاٹیدار کی مثال پیش کی‘ جس کو اے ٹی ایس مہارشٹرا نے اندور سے نومبر2008میں پوچھ تاچھ کے لئے اٹھایاتھا۔

انہوں نے کہاکہ پاٹیدار کبھی واپس نہیں آیا اور اس کی گمشدگی کا مسئلہ لوک سبھا اور عدالتوں میں بھی اٹھایاگیا۔مہاجن نے مبینہ طور پر کہاکہ ان کا قتل پولیس تحویل میں ہوا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”یہ سچائی ہے جس کو کسی نہ کسی کو جواب دینا ہوگا“۔

انہوں نے اسی طرح کا کچھ تبصرہ ایک مراٹھی ٹی وی چیانل پر بھی کیاتھا۔

ڈگ وجئے سنگھ نے یہ بھی ٹوئٹ کیا ”مجھے فخر ہے کہ میں نے بطور چیف منسٹر میرے اندر یہ ہمت تھی کہ میں بجرنگ دل اور ایس ائی ایم ائی دونوں پر امتناع کی سفارش کی۔ میں نے ملک کو سب سے آگے رکھا‘ نچلے درجہ کی سیاست نہیں کی“