سعودی کے شاہی خاندان میں ولی عہد کو کنگ بننے سے روکنے پر اعتراض۔ رپورٹ

لندن۔ صحافی جمال خشوگی کے قتل کے پیش نظر پیدا شدہ بین الاقوامی بحران کے پیش نظربرسراقتدار سعودی شاہی خاندان کے کچھ لوگ ولی عہد محمد بن سلمان کو کنگ بننے سے روکنے کے لئے احتجاج کررہے ہیں‘ اس بات کا شاہی خاندان کے تین قریبی ذرائع نے انکشاف کیاہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ال سعود خاندان کے درجنوں شہزادے اور رشتہ کے بھائی جانشینی کے عمل میں تبدیلی چاہتے ہیں مگر وہ اس طرح نہیں کرسکتے کیونکہ کنگ سلمان ابھی زندہ ہیں۔وہ جانتے ہیں کہ کنگ اس کا پسن نہیں کریں گے جوان کے بیٹے کی مخالفت میں ہے جس کو مغربی میں ایم بی ایس کے نام سے جانا جاتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کے بجائے وہ ان امکانات پر دیگر افراد خاندان کے ساتھ غور وفکر کررہے ہیں کہ کنگ کی موت کے بعد پرنس احمد بن عبدلعزیز عمر76سال کو تخت پر بیٹھائیں گے جو کنگ سلمان کے بھائی او رولی عہد کے چچا ہیں۔

دو سے ڈھائی ماہ بیرونی ملک میں رہنے کے بعد اکٹوبر میں پرنس احمد ریاض واپس لوٹے ہیں۔ اپنے دورے کے موقع پر انہوں نے لندن میں ان کے مکان کے ہاہرسعودی قیادت پر تنقیدی مظاہرے کا جواب بھی دیاتھا۔پھر سعودی کے دو اہم ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ کونسل کے ان تین لوگوں میں شامل تھے جنھوں نے ایم بی ایس کو سال2017میں ولی عہد بنانے کی شدت کے ساتھ مخالفت کی تھی۔

ناتو پرنس احمد اور نہ ہی ان کے نمائندے اس پر کوئی تبصرے کے لئے دستیاب نہیں ہوئے۔ریاض کے کوئی بھی عہدیدار نے تبصرے کی درخواست کو قبول نہیں کیا۔سعود گھرانہ میں سینکڑوں شہزادے ہیں۔

یہاں پر کوئی بھی ایسا نظام نہیں ہے جس کے تحت والدکے بعد بڑے بیٹا کو جانشین بنایا جاسکتا ہے۔اس کے بجائے شاہی خاندان کی یہی روایت رہی ہے کہ خاندان کے سینئر فرد کو قابل شخص کو قیادت کے لئے پیش کیاجاتا ہے۔

سعودی ذرائع کے مطابق امریکہ کے سینئر عہدیداروں نے اس بات کا حالیہ ہفتوں میں اشارہ دیا ہے کہ وہ پرنس احمد کی حمایت کریں گے جو پچھلے چالیس سالوں سے داخلہ وزرات کا عہدہ سنبھال رہے ہیں کیونکہ وہی قابل جانشین بننے کے حقدار ہیں۔

مذکورہ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ پرنس احمد ایم بی ایس کی جانب سے لئے گئے کسی بھی اقتصادی او رسماجی پالیسی کو نہیں بدلیں گے‘ جو خاندانی اتحاد کو قائم رکھنے میں مدد گار ثابت ہوگا۔

ایک امریکی عہدیدارنے کہاکہ خشوگی کے قتل کے احکامات کے ضمن میں ایم بی ایس کے متعلق سی ائی اے کے جائزہ کے باوجود وائٹ ہاوزولی عہد سے دوری اختیار کرنے میں کوئی عجلت نہیں کررہا ہے۔

مذکورہ عہدیدار نے بھی کہاکہ وائٹ ہاوز دیکھ رہا ہے کہ یہ کوئی اہمیت کی حامل بات نہیں ہے کیونکہ پیر کے روز کنگ نے جو تقریر کی ہے اس میں اپنے بیٹی کی حمایت کرتے دیکھائی دئے ہیں اور انہوں نے راست طور پر قتل میں بیٹے کے ملوث ہونے پر کوئی تبصرہ نہیں کیاہے۔

سعود ی ذرائع کا کہا ہے کہ امریکی عہدیدار خشوگی کے قتل میں شبہ کے باوجود ایم بی ایس کے تئیں اپنے رویہ نرم رکھے ہوئے ہیں۔ کیونکہ وہ درجہ بندی کررہے ہیں کیونکہ ولی عہد نے متبادل اصلاح کے طور پر روس سے ہتھیاروں کی سپلائی پر زوردیا ہے۔

تاہم پچھلے منگل کے روز ٹرمپ نے سعودی عربیہ کو اپنا ’’ قریبی ساتھی‘‘ قراردیا ہے باوجود اس کے وہ جانتے ہیں کہ ولی عہد قتل کے منصوبے کے متعلق جانکاری رکھتے تھے