سعودی عرب میں بھی چل رہے ہیں یوگا سنٹرس ، خواتین میں مقبول ، محمد بن سلمان نے دی مملکت میں یوگا کی اجازت

ریاض : خواتین کا ٹانگیں پھیلا کر بیٹھنا ، سر کے بل کھڑے ہونا او رجھکنا یہ سب یوگا میں ایک اہم حصہ رکھتے ہیں ۔ اہم بات یہ ہے کہ سعودی عرب جیسی اسلام پسند ملک میں یوگا قابل جرم تھا لیکن نوجوان ولی عہد محمد بن سلمان نے اس کی اجازت دیدی ۔ واضح رہے کہ محمد بن سلمان کی جب شاہی تخت پر بیٹھے ہی مملکت میں بہت سے نئے احکامات جاری کئے ہیں ۔جن میں خواتین کو کار چلانے کی اجازت ، مملکت میں سنیما گھر ، اوردیگر شامل ہیں ۔ اور اب ایک نیا حکم جاری ہوا یوگا کے حوالہ سے ۔

سعودی عرب میں ہرقسم کی غیر مسلم عبادت ممنوع ہے ۔ چونکہ ایک قدیم ہندو روحانی روایت ہے ۔ مملکت میں اس سے قبل یہ ممنوع تھا ۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے یوگا کو ایک کھیل قرار دیتے ہوئے اس پر سے پابندی ختم کردی ۔ مملکت میں یوگا کو شہریو ں میں مقبول بنانے کیلئے نوف مروائی نامی خاتون کافی سرگرم ہے ۔نوف مروائی عرب یوگا فاؤنڈیشن کی سربراہ ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ ’’ جب میں نے مملکت میں یوگا کی تعلیم شروع کی تو مجھے نفرت آمیز پیغامات موصول ہونے لگے ہیں ۔ ‘‘

انہوں نے کہا کہ کچھ برس قبل سعودی عرب میںیوگا پر پا وبندی عائد تھی ۔مملکت میں خواتین کو کھلے عام یا عوامی مقامات پر ورزش کرنے پر پابندی تھی ۔ لیکن نوجوان ولی عہد محمد بن سلمان نے اس پر سے پابندی ختم کردی ۔ اس رعایت سے کئی خواتین او رلڑکیوں کی زندگی تبدیل کردی ۔ پابندی سے یوگا کلاس میں میں شرکت کرنے والی ۳۲؍ سالہ آیت سمن نے کہا کہ وہ کئی سال سے ’’ فائبرو مایاگلیا ‘‘ نامی ایک بیماری میں مبتلا ہیں ۔ جس کی وجہ سے وہ صرف لیٹی ہوئی رہنا پڑتا تھا ۔ وہ کہتی ہیں کہ یوگا نے ان کی زندگی بدل ڈالی ۔

سعودی خواتین کا کہنا ہے کہ یوگا کی ایک تھیراپی کے طور پر کام کرتی ہیں ۔ عرب یوگا فاؤنڈیشن کی سربراہ نوف مروئی نے بتایا کہ ملک میں یوگا کے خاتمہ کے کچھ ہی ماہ میں مکہ او رمدینہ سمیت کئی کئی بڑے شہروں میں یوگا سنٹرس قائم ہوچکے ہیں ۔