سعودی عرب میں انسانی حقوق کے لئے سرگرم مقید خواتین کے مقدمات کی سماعت شروع 

ریاض : سعودی عرب میں خواتین کے حقوق کی سرگرم خواتین کو گذشتہ کئی ماہ سے زیر حراست رکھا گیا ہے ۔ ان خواتین کی گرفتاریوں پر مغربی اقوام نے سعودی حکومت پر شدید تنقید کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کی ایک عدالت میں انسانی حقوق کے لئے سرگرم مقید خواتین کے مقدمات کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی ہے ۔تاہم اس سماعت کی تفصیلات عدالت نے جاری نہیں کی ہے ۔ یہ خواتین گذشتہ ج۸؍ ماہ سے زیادہ عرصہ سے حراست میں ہے ۔

انسانی حقوق تنظیموں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی حکومت نے مقید خواتین کوقید میں تنہا رکھاہوا ہے او رانہیں جنسی تشدد کا نشانہ بھی بنایاگیا ہے ۔ تنظیمو ں کے مطابق اعلی تعلیم یافتہ گرفتار خواتین کو ناروا سلوک کے علاوہ جنسی زیادتی کا بھی سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ لیکن سعودی حکام نے ان الزاما ت کی تردید کردی ہے ۔پہلے یہ مقدمہ اعلی اختیاراتی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چلایا جانا تھا لیکن بغیر کسی پیشگی اطلاع کے اس مقدمہ کو ملکی دارالحکومت کی فوجداری عدالت میں منتقل کردیا گیا ہے ۔ استغاثہ الزامات ثابت کرنے میں کامیاب ہوگیا تو ان خواتین کو سعودی سائبر قوانین کے تحت انہیں ۵؍ سال کی سزا سناجاسکتی ہے ۔

ان خواتین پر الزامات ہے کہ یہ انسانی حقوق سرگرمیوں کے دوران غیر ملکی صحافیوں اور سفارت کاروں کے ساتھ رابطہ استوار کئے ہوئے تھیں ۔ ان کے علاوہ ان خواتین میں غیر ملکی صحافیوں اور سفارت کاروں کا داخلہ ممنوع رکھا گیا ہے ۔ عالمی سطح پر ان خواتین کو رہا کرنے کامطالبہ کیا جاچکا ہے ۔