سر سید نے نامساعد حالات میں استقلال و استقامت کا مظاہرہ کیا : پروفیسر اختر الواسع

علی گڑہ : سرسید کا مشن مذہبی ہم آہنگی ، رواداری او رافہام و تفہیم کا تھا ۔سر سید نے ملک کو محبت کا پیغام دی او راپنی تحریرو ں اور تقریروں سے اس کو واضح کیا ۔ان خیالات کا اظہار مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور کے وائس چانسلر مہمان خصوصی پروفیسر اختر الواسع نے سر سید اکیڈمی کے زیر اہتمام دو روزہ قومی سمینار ’’ قومی اتحاد اور مفاہمت بین المذاہب میں سر سید کی خدمات ‘‘موضوع پر کیا ۔انھوں نے کہا کہ سر سید نامساعد حالات میں استقلال و استقامت کا مظاہرہ کیا ۔وہی طرز عمل عصر حاضر کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے طلبہ سے اپیل کی ہے کہ وہ سر سید کا مطالعہ کریں او ران کے وژن کو اپنے کردار و عمل کا حصہ بنائیں ۔انہوں نے کہا کہ سر سید نے قومی یکجہتی کے لئے بنیادی کام کا انجام دیا اور آج اسی پر عمل پیرا ہونے کی ضرور ت ہے۔سر سید اکیڈمی کے ڈائریکٹر پروفیسر سید علی محمد نقوی سمینا ر میں مندوبین او رمہمانوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ سر سید نے بین مذہبی مفاہمت و تعلقات پر نہ صرف زور دیا بلکہ سبھی مذاہب کے رہنما ؤں سے خوشگوار تعلقات قائم رکھتے ہوئے کشادہ قلبی ، رواداری ، گفت ، شنید او رمکالمہ کو برت کر دکھایا ۔

انہوں نے افسوس کا اظہا رکرتے ہوئے کہا کہ حقائق کو مسخ کرتے ہوئے آج سر سید کی کردار کشی اور ان کے قائم کردہ ادارہ کی شبیہ خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔او رطرح طرح کے الزامات لگائے جاتے ہیں جن میں کوئی سچائی نہیں ہے۔پروفیسر نقوی نے کہا کہ سر سید نے ہمیشہ یہ کہا اورلکھا ہے کہ ’قوم‘ کا تصور ہندوؤں ،مسلمانوں ، عیسائیوں اور ان سبھی مذاہب کے پیروکاروں پر مشتمل ہے جو اس ملک میں بستے ہیں۔سر سید نے ہندو او رمسلم کو ایک دلہن کی دوخوبصورت آنکھوں سے تعبیرکیا ہے۔عملی زندگی میں سر سید نے کبھی تعصب نہیں برتا اور سر سید او ران کے قائم کردہ ادارہ علی گڑہ مسلم یونیورسٹی کی کردار کشی بہت افسوسناک ہے ۔صد ر جلسہ پرفیسر تبسم شہاب نے کہا کہ عدم رواداری سماج کے لئے خطرہ ہے ۔