سری نگر میں اپنے کیفے چلانے والی پہلی کشمیری خاتون نے لوگوں کا دل جیت لیا۔

محض اس وقت محض سا ت سال کی تھیں جب ان کے والد کی کینسر کے سبب موت واقع ہوگئی تھی۔ اس کے بعد سے مذکورہ خاندان کافی متاثر ہورہا تھا۔ مگر میہوش ان میں سے نہیں تھیں جو امید چھوڑ دیتے ہیں۔اب 25سالہ میہوش کاسری نگر میں اپنے ذاتی کیفے ہے۔

وہ بھی پوری وادی میں پہلا کیفے جس کو ایک خاتون چلاتی ہیں‘ اور اس کام میں والدہ اور دوچھوٹی بھائی بہن ان کا ساتھ دیتے ہیں۔ لاء گریجویٹ میہوش نے کہاکہ ’’ شروعات میں کافی مشکلات پیش ائیں۔ کسی کویقین نہیں تھا میںیہ کرسکوں گی‘ مگر میں نے حوصلہ نہیں چھوڑا‘‘۔

جموں اور کشمیر جلتے سلگتے ماحول میں جہاں زندگی پہلی ہی مشکل سے گذرتی ہے ‘ یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے کہ ایک جوان عورت ذاتی طور پر ایک کام کی شروعات کرے‘ مگریہ صرف کام نہیں تھابلکہ سماج کو قریب لانا بھی تھا۔سری نگر میں نوجوان ان کے کیفے میں کھینچے چلے آتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ انہیں میہوش کے کیفے میں اپنایت کااحساس ہوتا ہے۔ میہوش اس کو اسی طر ح سے چلانا بھی چاہتی ہیں۔

ان پر اعتراض جتانے والوں کو میہوش کہتی ہیں کہ’’ یہاں پر کچھ لوگ ہیں جو ہمیشہ کسی نہ کسی بات پر اعتراض کرتے ہیں کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ ذاتی طور پر عورتیں کچھ کام کریں۔

]میں انہیں نظرانداز کردیتی ہوں‘‘۔ بعد میں بہت سارے عورتیں ان کے سامنے حائل سماجی رکاوٹوں کو توڑ کرمردوں کی اجارہ داری واقعہ شعبہ حیات میں کام کرنا شروع کیاہے۔ میہوش بھی ان میں سے ایک ہے جس نے اس مایہ ناز تبدیلی میں اپنا گرانقد رتعاون دیاہے