سرحد پارکرکے پاکستان پہنچے والے ہندوستانی حامد انصاری کو ایک ماہ کے اندر وطن واپس بھیجنے کی پاکستانی عدالت نے دی ہدایت

حکومت پاکستان سے عدالت نے کہاکہ ایک ماہ میں انصاری کو وطن واپس بھیجنے کی تیاریاں پوری کی جائیں۔
اسلام آباد۔ پاکستان کی عدالت نے وہاں کی حکومت کو ہندوستانی شہری حامد انصاری کی اندرون ایک ماہ وطن واپسی کی ہدایت دی ہے۔

حکومت پاکستان سے عدالت نے کہاکہ ایک ماہ میں انصاری کو وطن واپس بھیجنے کی تیاریاں پوری کی جائیں کیونکہ حامد کو سنائی گئی تین سال کی سزا 15ڈسمبر کے روز ختم ہونے والی ہے۔

ممبئی کا ساکن 33سالہ انصاری جو فی الحال پیشاور کی سنٹرل جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں کو 15ڈسمبر 2015کے روز ملٹری کورٹ نے پاکستان کی فرضی پہچان کارڈ رکھنے کے جرم میں تین سال قید کی سزاسنائی تھی۔

سال2012میں حامد کو پاکستان میں اس وقت گرفتار کرلیاگیا تھا جب وہ مبینہ طور پران لائن گرل فرینڈ سے ملاقات کے لئے افغانستان کے راستے ملک میں داخل ہورہا تھا۔

وکیل کے ذریعہ انصاری کی درخواست عدالت میں پیش کئے جانے کے بعدجسٹس روح الامین اور جسٹس قلندر علی خان پر مشتمل پیشاوار ہائی کورٹ کی بنچ نے جمعرات کے روز اس پر سنوائی کی ۔

درخواست میں کہاگیا کہ موجودہ حکومت رہائی کے لئے کوئی اقدامات نہیں اٹھار ہی ہے۔ انصاری کے وکیل قاضی محمد انور نے کہاکہ میرے موکل کی سزا 15ڈسمبر کے روز ختم ہورہی ہے اور وہ 16ڈسمبر کے صبح رہا کردئے جائیں گے۔

انور نے بنچ کو جانکاری دی کہ ہندوستانی شہری کی سزا اگلے دو دن میں ختم ہوجائے گی اور دونوں وزرات داخلہ اور محابس جہاں پر وہ قید ہے انہیں وطن واپس بھیجنے کے متعلق مکمل طور پر خاموش ہیں۔

پاکستان کی خفیہ ایجنسی اور مقامی پولیس کی جانب سے 2012میں کوہاٹ میں گرفتاری کے بعد سے انصاری لاپتہ تھے بالآخر ان کی ماں فوزیہ انصاری نے ہبس بیجا کے تحت ایک درخواست ہائی کورٹ میں داخل جہاں پر پاکستانی فوج نے اپنے جواب میں بتایا کہ ملٹری کورٹ نے سزا سنائی ہے۔

یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیاہے جب وزارت داخلہ نے نئی دہلی میں متعین پاکستان ہائی کمیشن کو ایک نوٹس جاری کی اورکہاکہ پاکستان کی جیل میں قید ہندوستانی شہری کی عاجلانہ رہائی اور وطن واپسی کے متعلق ضروری اقدامات اٹھائے جائیں۔