سخت سکیوریٹی والی تہاڑ جیل سے دو زیر دریافت قیدی فرار

نئی دہلی 29 جون ( سیاست ڈاٹ کام ) دو معمولی چوروں نے تقریبا نا ممکن کو ممکن کردکھاتے ہوئے دہلی کی انتہائی سخت سکیوریٹی والی تہاڑ جیل سے فرار اختیار کرلی ۔ یہاں انہوں نے فرار کیلئے 13 فیٹ بلند تین دیواروں کو پھلانگنے کے علاوہ چوتھی دیوار میں ایک سراغ کرنے میں کامیابی حاصل کی تھی ۔ یہ دیوار دو فیٹ چوڑی بتائی گئی ہے ۔ اس واقعہ سے تہاڑ جیل میں سکیوریٹی اقدامات پر سوالیہ نشان پیدا ہوگیا ہے ۔ کہا گیا ہے کہ دہلی کی تہاڑ جیل میں اس کی صلاحیت سے دوگنے قیدی موجود ہیں ۔ اس واقعہ کے بعد مرکزی وزارت داخلہ نے تہاڑ جیل حکام سے رپورٹ طلب کرلی ہے ۔ علاوہ ازیں دہلی کے لیفٹننٹ گورنر نجیب جنگ نے اس وقاعہ کی مجسٹریٹ کے ذریعہ تحقیقات کا حکم دیدیا ہے ۔ دو زیر دریافت قیدی جو یہاں سے فرار ہوئے ہیں ان کی فیضان اور جاوید کی حیثیت سے شناخت ہوئی ہے ۔ یہ دونوں جیل نمبر 7 کے ’ روزہ ‘ وارڈ میں رکھے گئے تھے ۔ جیل حکام نے یہ وارڈ ان قیدیوں کیلئے قائم کیا ہے جو ماہ رمضان المبارک کے دوران روزوں کا اہتمام کرتے ہیں۔ فیضان اور جاوید زیر دریافت قیدی تھے اور ان پر چوری کے مقدمات درج تھے ۔ یہ دونوں تہاڑ جیل میں ہی ایک دوسرے سے دوست بنے تھے ۔ تاہم جیل سے باہر آنے کے فوری بعد فیضان خوف کا شکار ہوگیا اور وہ جاوید کے ساتھ نہیں گیا ۔ جاوید وہاں سے فرار ہوگیا ۔ فیضان سے پوچھ تاچھ کرنے والے ایک عہدیدار نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ جاوید ایک پیشہ ور مجرم ہے اور اس نے جیل سے فرار کیلئے فیضان کا استعمال کیا ہے ۔ اسے بلند دیواریں چڑھنے کیلئے کسی کی مدد کی ضرورت تھی اور اس نے فیضان کو تیقن دیا تھا کہ وہ جیسے ہی جیل سے باہر جائیں گے وہ فیضان کے ضروری اخراجات پورے کریگا ۔ تاہم جیسے ہی جیل سے باہر گئے جاوید نے فیضان کو دھوکہ دیدیا ۔ یہاں فیضان خوف کا شکار ہوگیا اور اسے ڈرین سے گرفتار کرلیا گیا ۔ تہاڑ جیل کے ذرائع کے بموجب یہ سب کچھ ہفتہ کی صبح اور رات کے رول کال کے درمیان یہ واقعہ پیش آیا ۔ کہا گیا ہے کہ روزہ وارڈ میں جملہ 21 قیدی رکھے گئے تھے تاکہ وہ روزوں کا اہتمام کرسکیں۔ ہفتے کی صبح رول کال کے وقت تمام قیدی موجود تھے تاہم جب شام میں دوبارہ رول کال ہوا اس وقت یہ دونوں موجود نہیں تھے ۔ جیل حکام فوری گڑ بڑ میں آگئے اور انہوں نے جیل کے اطراف میں تلاش شروع کردی ۔ اس تلاشی کے دوران فیضان ایک ڈرین سے برآمد ہوگیا ۔ جیل کے ایک سینئر عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جیل سے فرار ہونے کیلئے دونوں نے پہلے 13 بلند دو دیواریں پھلانگیں ۔ تیسری دیوار 16 فیٹ بلند تھی ۔ جب اس پر نہیں چڑھ پائے تو انہوں نے اس میں ایک سراغ کیا اور پھر چوتھی دیوار پھلانگنے میں کامیاب ہوگئے جو 13 فیٹ بلند تھی ۔ یہاں ڈرین تھی ۔ فیضان یہیں رک گیا جبکہ جاوید فرار ہوگیا ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جیل حکام نے واقعہ کے 24 گھنٹے گذر جانے کے بعد پولیس میں اس واقعہ کی اطلاع دی ۔ مغربی دہلی کے ہری نگر پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے ۔ تحقیقات کے مسئلہ پر تاہم دہلی کے لیفٹننٹ گورنر اور حکومت دہلی کے مابین اختلاف پیدا ہوگیا ہے ۔ لیفٹننٹ گورنر نجیب جنگ نے جہاں اس واقعہ کی مجسٹریٹ کے ذریعہ تحقیقات کا حکم دیا ہے وہیں دہلی حکومت نے ضلع مجسٹریٹ کے ذریعہ تحقیقات کی خواہش ظاہر کی ہے ۔ دہلی کے وزیر داخلہ ستیندر سنگھ نے کہا کہ تحقیقات ڈویژنل کمشنر ( مغربی دہلی ) کے ذریعہ کروائی جانی چاہئے کیونکہ تہاڑ جیل ان کے دائرہ اختیار میں آتی ہے ۔