سبری مالا مندر میں خواتین کے داخلہ کی اجازت ، عدالت عظمیٰ کا حکم ، فیصلہ مایوس کن ، پجاریوں کا رد عمل 

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے آج ایک تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے کیرالا کی مشہور او رقدیم سبری مالا مندر کے دروازے ہر عمر کے خواتین کیلئے کھول دئے ہیں ۔ چیف جسٹس دیپک مشرا ، جسٹس اے ایم کھانولکر ، جسٹس اندوملہوترہ کی آئینی بنچ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہاکہ فزیولوجی کی بنیاد پر دس سے پچاس سال کی عمر کی خواتین کے سبرمالا مندر میں داخلہ کی پابندی آئین میں دئے گئے خواتین کے بنیادی حقوق کے خلاف ہے ۔

جسٹس مشرا نے کہا کہ ہماری تہذیب میں خواتین کا مقام قابل احترام ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سماج میں جو مردوں کے غلبہ کا قانون ہے اس میں ترمیم کیا جانا چاہئے کیونکہ اس سے خواتین کے وقار ٹھیس پہنچ رہی ہے ۔ تمام عمر کے خواتین کو سبری مالا مندر میں داخلہ کی اجازت دیتے ہوئے جسٹس مشرا نے کہا کہ مندر میں داخلہ کی سے متعلق جو قانون بنائے گئے ہیں وہ طبعی اور جسمانی عمل پر مبنی ہیں لیکن یہ آئین کے کسوٹی کے خلاف ہے ۔ اسی دوران جسٹس چندر چوڑنے کہا کہ آئین کی دفعہ ۲۵؍ کے مطابق تمام انسان برابر ہیں ۔اورسماج میں سب کے وقار کا خیال رکھنا ضروری ہے ۔ جسٹس ملہوترہ نے کہا کہ سبری مالا مندر کے پاس دفعہ ۲۵؍ کے تحت حقوق ہیں ۔اس لئے عدالت ان معاملات میں دخل اندازی نہیں کرتی ۔

مذہبی روایات بھی بنیادی حقوق کا ہی ایک حصہ ہے ۔ اسی دوران سپریم کورٹ کے اس اہم فیصلہ کو لیکر اس مندر کے پجاری ناخوش ہیں ۔ اورکہا کہ برسوں سے چلی آرہی یہ روایت سپریم کورٹ نے ختم کردی ہے ۔ پرمکھ پجاری کنڈاراکا کہنا ہے کہ سبری مالا مندر میں سبھی عمر کی خواتین کے داخلہ کی اجازت دینے والا سپریم کورٹ کا فیصلہ ’ مایوس کن ‘ ہے لیکن مندر بورڈ اسے قبول کریگا۔ تراونکوردیو سووم بورڈ کے صدر اے پدم کمار نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا مفصل مطالعہ کیا جائے گا او رآگے کی کارروائی کی جائیگی ۔

پدم کمار نے کہا کہ بورڈ نے عدالت کو مطلع کیا تھا کہ وہ موجودہ قانون کو جاری رکھنا چاہتے ہیں لیکن اب اس فیصلہ کو لاگو کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے ۔